‫‫کیٹیگری‬ :
02 December 2016 - 09:21
News ID: 424823
فونت
آیت الله جوادی آملی :
حضرت ‌آیت الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ قرآن کے پس منظر میں دین کے احکامات پر عمل کرنا دشوار نہیں ہے بیان کیا : ذات اقدس الهی قرآن کریم میں ہم لوگوں کے لئے فرماتا ہے کہ یہ دین، آسان دین ہے اور ہمارے احکامات دشوار و سخت نہیں ہیں ۔
آیت ‎الله جوادی آملی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آيت الله جوادی آملی نے اپنے ہفتگی درس اخلاق میں اس مطالب کو بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کے پس منظر میں دین کے احکامات پر عمل کرنا دشوار نہیں ہے اظہار کیا : ذات اقدس الهی قرآن کریم میں ہم لوگوں کے لئے فرماتا ہے کہ یہ دین، آسان دین ہے لَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ اور ہمارے احکامات دشوار و سخت نہیں ہیں ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : دوسری طرف سے جہاد ایک دشوار حکم ہے کہ جہاد اصغر باہری دشمن سے مقابلہ کرنا اور جہاد اکبر اپنے اندر کے نفس سے جنگ کرنا ہے ، اصل نکتہ یہ ہے کہ کیا کروں کہ یہ سختی ہمارے لئے آسان ہو جائے ؟ کیا ہم لوگوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ یہ سختی آسان ہو جائے یا خود دینی نظام ایک آسان نظام ہے ؟ قرآن کریم میں یہ نہیں فرمایا ہے کہ آپ لوگ اس سختی و مشکلات کو آسان کرنے کے لئے کوشش کرو بلکہ فرمایا ہے یہ دین آسان ہے پس بحث اس بات میں نہیں ہے کہ ہم اس مشکلات کو آسان کریں بلکہ بحث اس میں ہے کہ ہم کس طرح اس دین پر عمل کریں کہ یہ آسان دین اپنے فیوضات ہم کو عنایت کرے ، قرآن کریم بیان کرتا ہے کہ تم عمل کرو اس کی آسانی تمہارے لئے روشن ہوتے چلے جائے نگے ۔

حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے کلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں : " افسوس ہو اس شخص پر کہ اس کی ایک اس کے دس پر کامیاب و غالب ہوتا ہے " ؛ ایک گناہ کی سزا ایک ہی ہے لیکن ایک نیک عمل کی جزا دس برابر ہے اور کبھی کبھی ایک نیک عمل کی سات سو گنا اور کبھی کبھی چودہ سو گنا جزا اور ثواب ہے لہذا حضرت نے فرمایا جہنم میں جانا قابل تعجب ہے نہ کہ بہشت میں جانا ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے دعای حمزہ ثمالی کے ایک ٹکرے کو بیان کرتے ہوئے کہا : ابو حمزہ ثمالی کی دعای سحر میں امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں اگر کوئی چاہتا ہے کہ تمہارے فیض کو حاصل کرے تو نزدیک و آسان راستہ ہے «ان الراحل اليك قريب المسافة و انك لا تحتجب عن خلقك الا ان تحجبهم الاعمال دونك» اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ ایک نیک بندہ و متقی شخص ہو تو ایسا نہیں ہے کہ اس کو دور کے مسابقہ کی طرح اس پورے راستہ کو طے کرے تا کہ اپنے مقصد تک پہوچے بلکہ یہاں مقصد فیض الہی ہے اور وہ علیم و حکیم و قدیر ہے اور وہ جانتا ہے کہ کیا کرے ۔ امام نے فرمایا کہ اگر تم عادی طور پر ایک قدم خداوند عالم کی طرف بڑھاوگے تو وہ ہرولہ کناں تمہاری طرف آئے گا ، اس فیض کے بعد اگر کوئی جہنم میں جاتا ہے تو تعجب کا مقام ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے استغفار کو مشکلات کو حل کرنے کا دوا جانا ہے اور بیان کیا : استغفار یا تو دور کرنے کے لئے ہے یا ختم کرنے کے لئے ، ہم لوگوں کے پاس ایک حفظان صحت ہے اور ایک علاج ، حفظان صحت اس لئے ہے کہ مریض نہ ہوں اور علاج ان کے لئے ہے کہ اگر مریض ہوئے ہیں تو صحت یاب ہو جائیں،  اولیای الہی کا استغفار یہ ہے کہ وہ اس لئے استغفار کرتے ہیں کہ بیماری ان کی طرف نہ آئے اور ہم لوگوں کو استغفار بیماری کے علاج کے لئے ہے ، مغفرت طلب کرتے ہیں تا کہ ہماری مشکل حل ہو جائے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۱۱/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬