رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر قرآن کے درس خارج میں سورہ مبارکہ قاف کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : قرآن کریم ہم لوگوں کو نصیحت کرتا ہے کہ تقوا اختیار کرو ، دشمنوں میں سب سے زیادہ دشمن یعنی انسان کا نفس ہے کہ اس کا بھی تعارف کراتا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ نفس سب سے پہلے وسوسہ کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ تمہارے اختیار میں نہ رہے اور اسی طرح وھم و خیال بھی چاہتا ہے کہ تمہارے اختیار میں نہ رہے ، قیامت کے سلسلہ میں لوگوں کے بعض علمی مشکل حل ہو جاتے ہیں لیکن انسان چاہتا ہے کہ آزاد رہے جس کی وجہ سے قیامت کے سلسلہ میں کسی طرح کے شبہے کی گنجائش نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اچھے آدمی ہونے اور اہل بہشت ہونے اور با تقوا ہونا جہاد اکبر ہے ، بہشت کو دیکھنا جہاد اکبر ہے ، جہاد کی ضرورت ہے دشمن یعنی انسان کا نفس اس کے ساتھ مسلسل جنگ میں ہے جب تک انسان کو اپنے کنٹرول میں نہیں لیتا ہے انسان کو رہا نہیں کرتا ہے ، امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں اگر چہ زیادہ تر عقل نفس کے کنٹرول میں ہیں ، ابتدا میں سازش و حیلہ کے ذریعہ جنگ میں مبتلی رہتے ہیں اور جب انسان کے عقل کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیتا ہے تو انسان گناہ اور اس کے اسباب کو جاننے کے بعد بھی جان کر گناہ کو انجام دیتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ خداوند عالم کے نزدیک انسان کے تمام حالات اس کے گردن کے رگ سے قریب ہے بیان کیا : ذات اقدس الہ کاموں کو مدبرات امر کے ساتھ انجام دیتا ہے اور تمام مراحل میں خود حاضر رہتا ہے اور خود خداوند عالم عمل کے سلسلہ میں خبر رکھتا ہے اور انسان سے اس سے بھی زیادہ نزدیک ہے ، خداوند عالم جو کہ «هو الظاهر» ہے ایسا نہیں ہے کہ اس کا باطن دوسرے گوشہ میں ہو وہ «هو الباطن» بھی ہے ، خداوند عالم کے سلسلہ میں اس کا ظہور غیر بطون نہیں ہے ، اس کا اول آخر کے علاوہ نہیں ہے ،«کل ظاهر غیره غیر باطن» ۔ امام علی علیہ السلام اس مطلب کو بیان کر رہے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۸۷/