رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر کے روز تہران میں، آئین اور قوم کے حقوق کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں کوئی فرد قانون سے مستثنی نہیں ہے اور ہر ایک کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔
صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ مملکت اور قانون کے سائے میں رہتے ہوئے، ہر شخص، جماعت، تنظیم اور ابلاغیاتی ادارے کو کام کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
انہوں نے آئین کے آرٹیکل ایک سو تیرہ، ایک سو اکیس اور ایک سو چونتیس کو شہری حقوق کے منشور کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل ایک سو تیرہ میں صدر ایران کو آئین پر عملدرآمد کرانے کا پابند بنایا گیا ہے۔
صدر ایران نے پندرہ ہزار چھے سو چھوٹے اور درمیان درجے کے کارخانوں کو فعال بنائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے آٹھ ماہ کے دوران نہ صرف ملکی کارخانوں کا پہیہ گھومنا شروع ہو گیا ہے بلکہ، ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے مشترکہ کارخانے بھی فعال ہو گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ، ایران اور فرانس کی پہلی مشترکہ کار، رواں سال کے موسم سرما کے اختتام پر مارکیٹ میں آ جائے گی اور ایران میں تیار ہونے والی ایسی تیس فی صد کاریں دنیا کے دیگر ملکوں کو برآمد کی جائیں گی۔
صدر ایران نے ملک کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جدید ترین سینٹری فیوج مشینوں، آئی آر ایٹ نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور اگلے مرحلے میں نیوکلیئر پروپلژن سسٹم کی تیاری کا کام شروع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر پروپلژن سسٹم کی تیاری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نیوکلیئر پروپلژن سسٹم کی تیاری میں ایران کے ساتھ ضروری فنی تعاون کرے۔
ایران کے صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے ملکی معیشت کو سقوط سے بچانے کا وعدہ کیا تھا اور سینٹری فیوج مشنیوں کے فعال ہوتے ہی معیشت کا پہیہ تیزی ساتھ گھومنے لگے گا۔
صدر نے کہا کہ قوم سے کیا گیا ایک وعدہ آج پورا کر دیا ہے اور ہم بہت جلد اپنی دیرینہ آرزو تک پہنچ جائیں گے۔/۹۸۸/ن۹۴۰