‫‫کیٹیگری‬ :
21 December 2016 - 21:59
News ID: 425206
فونت
ڈاکٹر ولایتی:
ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک تحقیقاتی مرکز کے سربراہ نے بوسنیہ ہرزہ گویوینہ کی پارلیمنٹ کے سربراہ کے دورہ تہران کو دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے بوسنیہ کی قومی عزم و ارادے کا مظہر قرار دیا۔
علی اکبر ولایتی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک تحقیقاتی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے منگل کی رات تہران میں بوسنیہ ہرزہ گووینہ کی پارلیمنٹ کے سربراہ صافت صوفتیچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور بوسنیہ کے درمیان تعاون کا ایک طویل ماضی ہے اور بوسنیہ کے حساس دور میں ایرانی عوام، اس ملک کی حکومت اور قوم کے ساتھ رہے ہیں۔

انھوں نے یورپ میں امریکہ کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وسطی اور مشرقی یورپ میں امریکی ہتھیاروں کی تنصیب، ان علاقوں کے مفاد میں نہیں ہے اور ہتھیاروں کی تنصیب کی بناء پر ان علاقوں میں امن کا حصول مشکل ہو جائے گا۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے علاقے اور شام کی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان تعاون علاقے میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایک نئے عمل کے قیام کا باعث بنا ہے۔

انھوں نے ترکی کے حالیہ واقعات اور ان واقعات میں امریکہ کا ہاتھ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں امریکہ کی جانب سے کھڑی کی جانے والی مشکلات اس بات کا باعث بنی ہیں کہ ترکی کا ایک بار پھر روس کی طرف رجحان بڑھا ہے۔

اس ملاقات میں بوسنیہ ہرزہ گووینہ کی پارلیمنٹ کے سربراہ  نے بھی اپنے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی کے بحران زدہ علاقے میں ایران، دہشت گردی کے خلاف مہم اور امن و استحکام کا ایک اہم مرکز ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں مین تعاون فروغ پائے گا۔/۹۸۸/ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬