رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے اپنے روسی ہم منصب و روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفت و گو میں شام میں دہشتگردوں کے خلاف شامی قوم اور مسلح افواج کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا : دہشتگردوں کو شکست دینے کا سلسلہ شامی بحران کو سیاسی طریقوں سے حل کے لئے امن مذاکرات کے آغاز سے جاری رہنا چاہئے۔
انہوں نے اپنی اس گفت و گو میں تاکید کرتے ہوئے وضاحت کی : شام کا مستقبل شامی عوام کی امنگوں کے تحت طے ہونا چاہئے۔
کرملین کے اعلان کے مطابق اس ٹیلیفونک گفت و گو میں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں تمام شامی فریقوں کی شرکت سے بحران شام کے حل کے لیے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے سلسلے میں تہران اور ماسکو کے موقف میں یکسانیت کے مختلف پہلووں کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
صدر حسن روحانی نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی حکومت اور باغی گروہوں کے درمیان منعقد ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا : قازقستان کو مذاکرات کی جگہ انتخاب کرنا قابل اطمینان بات ہے۔ شام میں دہشتگردوں کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل اور امن مذاکرات کا بھی جلد آغاز ہونا چاہئے۔
اس موقع پر انہوں نے ترکی میں قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے والے روسی سفیر کے حوالے سے روسی قوم، حکومت اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے روسی ہم منصب کو تعزیت و تسلیت پیش کی۔
صدر روحانی نے شام میں انسداد دہشتگردی عمل جاری، محصورین کے لئے انسانی امداد بالخصوص ادویات کی فراہمی اور شامی علاقوں کو دہشتگردوں سے آزاد کرانے کا سلسلہ جاری رہنے پر زور دیا۔
روسی صدر نے بھی شامہ شہر حلب کی آزادی کو سراہتے ہوئے شام کے حوالے سے تہران اور ماسکو کے درمیان باہمی مشاورت اور عالمی برادری کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے گزشتہ ایک ماہ کے دوران، ایران اور روس کے صدور نے ایک دوسرے کے ساتھ تین بار ٹیلیفون پر گفت و گو کی ہے اور ان کی گفت و گو کا اصلی محور، شام کی صورتحال اور بین الاقوامی دہشتگردی سے مقابلہ رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۵۳/