رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اپنے درس خارج میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ۹ دی کے واقعہ کو ایرانی عوام کی فکری بیداری کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلام، انسانی کمالات تک پہنچنے کے لئے بشر کی سعادت کا خواہاں ہے جبکہ امریکہ ظلم و جور کے ساتھ دنیا پر اپنے ناپاک عزائم کو مسلط کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کو سلب کرنے کے لئے دشمنوں نے فتنوں کا سہارا لیا لیکن ایرانی قوم نے انقلاب اسلامی کی حمایت میں اپنی فکری بیداری اور ہوشیاری کا ثبوت فراہم کیا اور ۹ دی کو بے مثال اور تاریخی واقعہ کو خلق کرکے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن علاقائی اور عالمی سطح پر اسلامی نظام کی طاقت اور قدرت کو دیکھ کر اپنی دشمنی میں روز بروز اضافہ کررہا ہے لہذا ہمیں بھی اسلامی نظام کی طاقت اور قدرت میں روزبروز اصافہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی عداوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی سازشوں اور عداوتوں کا سلسلہ جاری ہے اور دشمن کی عداوتوں کے پیش نظر اسلامی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے سلسلے میں ہر ممکن تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ رہبر معظم نے فرمایا: ۹ دی ۱۳۸۸ ہجری شمسی میں ایرانی قوم نے سڑکوں پر آکر دشمن کے ناپاک عزائم کو نقش بر آب کردیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کے سلسلہ میں فہقی اور عقلی مباحث کی طرف شارہ کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے نتائج کے بارے میں بیان کیا : جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو فقہی اور عقلی اصولوں اور بنیادوں کے تحت منع کیا گیا ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ طاقت کے صحیح استعمال سے عزت اور وقار نصیب ہوتا ہے اور جہاں تک جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات تو اسے فقہی اور عقلی اصولوں پر منع کیا گیا ہے جبکہ اقوام اور حکومتیں دیگر نوعیت کی طاقت کے لئے کوشش کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ایران کی طاقت اور قدرت میں جوہری ہتھیار کے علاوہ دیگر مختلف طریقوں سے بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں اسلام کی حاکمیت سے مستکبرین کی دشمنی اور عملی کینہ توزی اور اسلامی نظام کی طاقت کی خصوصیات کو ختم کرنے کے لئے ان کی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج سامراجی طاقتیں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مقابلہ آرائی میں ملت ایران کا عزم و ارادہ اور مادی و معنوی طاقت چھین لینا چاہتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کے مقابلے میں اس طاقت کو محفوظ رکھ کر اس میں روز بروز اضافہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا بعض سامراجی ممالک بالخصوص امریکہ معاشرے کی خوشحالی کو دولت اور دنیا پر مسلط ہرنے میں دیکھتے ہیں جبکہ دین اسلام کے مطابق انسان کی سعادت قرآن مجید پر عمل کرنے سے ملتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام (ص) کی ایک روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی معاشروں میں خیر و سعادت، طاقت کا حامل ہونے کے سائے میں حاصل ہو سکتی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ امریکہ جیسی سامراجی طاقتیں دولت کو جمع کرنے اور دنیا میں ہی معاشرے کی سعادت اور امریکی اقدار کو تلاش کرتی ہیں لیکن اسلام، انسانی کمالات پر پہنچنے اور معاشرے کے تمام ارکان میں قرآنی فکر و عمل رکھنے کو ہی انسان کی سعادت سمجھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کے مختلف مسائل میں اثرورسوخ اور قدرت کے حامل اور اسلام کے بطن سے پیدا ہونے والے نظام کے وجود کو دنیا کی بڑی طاقتوں کے کینے اور دشنمی کی وجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسندانہ نظام دنیا میں ظلم اور امتیازی سلوک کے خلاف ہر فکر اور تحریک کا مخالف ہے، لیکن وہ اس وقت اس تحریک کے خلاف پوری قوت کے ساتھ مقابلے کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ جب وہ تحریک ایک قوم کے سمندر کی حرکت میں کامیاب ہو جاتی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مختلف سازشوں اور دشمنیوں کو ایسے ایران میں تسلط کے نظام کی مخالفت کا مظہر قرار دیا کہ جو بے پناہ قدرتی، انسانی اور اقتصادی وسائل و ذخائر، حرف و منطق اور سیاسی منبر، لائق و قابل فوج اور فوجی طاقت اور سازوسامان کا حامل ہے۔
آپ نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ان دشمنیوں کے مقابلے میں اپنی طاقت کو بڑھانا چاہیے اور داخلی طاقت کو بڑھانے اور داخلی ساخت کو مستحکم کرنے پر بار بار زور دینے کی وجہ یہی مسئلہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فکری، اقتصادی، سماجی اور عوامی رضاکار فورس کی طاقت سمیت مختلف قسم کی طاقتوں سے لیس ہونے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کو تقریبا چالیس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کو دسیوں لاکھ افراد کا سڑکوں پر نکلنا، عوامی رضاکار فورس میں اسلامی نظام کی طاقت کی نشانی ہے کہ یہ بات دنیا میں بے مثال ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نو دی مطابق انتیس دسمبر کے واقعے کو نظام کی طاقت کے عناصر کا ایک اور نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس بے مثال واقعے میں کوئی بھی اس کا منتظم نہیں تھا اور فکری طاقت کہ جو اسلامی نظام کا اصلی حصہ ہے، لوگوں کو سڑکوں پر لے آئی اور یہ بے مثال واقعہ رونما ہوا۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۹۱/