رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ ذاریات کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اس وقت کا اہم مسئلہ قیامت ہے کہ خداوند عالم نے سورہ مبارک ذاریات میں اس کو بیان کیا ہے ، اس وقت مغرب کے مفکرین اخلاق و حقوق اور فضائل کو نہیں سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے کہتے ہیں کہ موت انسان کا آخری مرحلہ ہے اور انسان موت کے بعد بوسیدہ ہو جاتا ہے اور روح کے تجرد کو قبول نہیں کرتے ہیں ، اس فکر کے ساتھ کیسے نظریہ صحیح ہو سکتا ہے ، اس فکر سے سامراجیت و آمریت کے علاقہ کہیں نہیں پہونچا جا سکتا ہے اور ان کے امکان میں بھی نہیں ہے کہ عالم کو صحیح سے سمجھ سکیں ۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ممکن ہے کوئی شخص خداوند عالم کو الہی انکھ سے دیکھے ؟ وضاحت کی : خداوند عالم کو دیکھنا علم حصولی سے گزر کر مرحلہ شہود میں پہوچنے پر خداوند عالم کے فیض اور آسمان و زمین کے نور کو دیکھتا ہے ، فرمایا خداوند عالم آسمان و زمین کا نور ہے ، اس نور کا نور مسجد میں ، اہل بیت (ع) کے حرم میں ہے ، جو شخص بھی چاہتا ہے شہود کے منزل کو حاصل کرے وہ خداوند عالم کے نور کے نور سے مرتبط رہتا ہے اور عالی ترین مرحلہ کمال انقطاع و مرحلہ فنا ہے ، خود خداوند عالم آسمان و زمین کا نور ہے اور «و مثل نوره کمشکوة۔۔۔» خداوند عالم کے اس نور کے نور کی مثال مشکات کے جیسی ہے کہ جس کا سلسلہ سورہ نور کی آیات میں بیان کیا جا چکا ہے ۔ /۹۸۹/ف ۹۳۰/ ۴۰۴