رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت کو مسلم ممالک کے سامنے متنازعہ بنانے کی اس مذموم کوشش کا ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو درک کرنا ہوگا۔ جنرل راحیل شریف ملک کے سابق فوجی سربراہ ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو فیصلہ کن انداز میں لڑ کر بہترین نام کمایا ہے۔ وہ اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث کالعدم جماعتوں کو پاکستان میں کون سپورٹ کرتا ہے اور کس ملک کے نظریات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کی متنازعہ اتحادی فوج کی سربراہی راحیل شریف کی نیک نامی کو تباہ کر کے رکھ دے گی۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں غیرسنجیدہ بیانات دینے کی بجائے حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی طرف سے سینٹ کو دی جانے والی بریفنگ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار روز قبل وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ایسی تقرری سے قبل حکومت اور جی ایچ کیو سے اجازت لی جاتی ہے۔ جس کی باضابطہ کلیئرنس دی گئی ہے اور حکومت کو اس معاملے مکمل اعتماد میں لیا گیا ہے۔ یہ سارے معاملات پاکستان میں طے کیے گئے جن میں وزیراعظم نوازشریف بھی شامل تھے۔ اب وزیر دفاع کے یوٹرن نے پوری قوم کو شکوک شبہات میں مبتلا کر دیا ہے۔
وزیر موصوف کا سینٹ میں یہ بیان کہ جنرل راحیل نے حکومت یا جی ایچ کیو سے نہ ہی کوئی این او سی حاصل کیا اور نہ اس کے لیے درخواست دی حیران کن ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سرتاج عزیز کے اس بیان نے مزید ابہام پیدا کر دیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے راحیل شریف کو کوئی آفر نہیں آئی۔
حکومتی ذمہ دارن کے متضاد بیان اس حقیقت کا عکاس ہیں کہ یہ ملک بغیر کسی داخلی و خارجی پالیسی کے چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں لاعلم نہیں بلکہ پوری قوم کو لاعلم رکھنا چاہتی ہے۔ وطن عزیز کو غیرمحسوس طریقے سے تنہا کیا جا رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰