‫‫کیٹیگری‬ :
13 January 2017 - 23:46
News ID: 425671
فونت
جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ لسٹ میں نہ تو مذکورہ مدارس کو مشکوک قرار دیئے جانے کا کوئی جواز مہیا کیا گیا ہے نہ ہی ان کا مکمل ایڈریس اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے سکھر اور کراچی کی حدود سے باہر واقع مدارس کے ناموں کا اندراج تک نہیں۔ ان میں سے بہت سارے مدارس سندھ میں نہیں بلکہ خیبر پی کے، پنجاب اور فاٹا وغیرہ میں ہیں جو سندھ حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
دینی مدارس


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی وزارت داخلہ نے 94 مدارس کو مشکوک قرار دیکر ان پر پابندی لگانے کی سندھ حکومت کی درخواست نامکمل معلومات اور ناکافی شواہد کی بنا پر مسترد کر دی ہے، سندھ حکومت نے جن مدارس کی فہرست وفاقی حکومت کو دی تھی وہ صرف سندھ ہی نہیں بلکہ فاٹا اور دیگر صوبوں میں بھی واقع تھے۔

وزارت داخلہ نے مشکوک مدارس کیخلاف کارروائی کے حوالے سے حکومت سندھ کو جوابی مراسلے میں کہا کہ مشکوک مدارس کا نہ پتہ ہے، کوئی ثبوت ہے نہ کسی ہی قسم کے شواہد ملے ہیں۔ جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ لسٹ میں نہ تو مذکورہ مدارس کو مشکوک قرار دیئے جانے کا کوئی جواز مہیا کیا گیا ہے نہ ہی ان کا مکمل ایڈریس اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے سکھر اور کراچی کی حدود سے باہر واقع مدارس کے ناموں کا اندراج تک نہیں۔ ان میں سے بہت سارے مدارس سندھ میں نہیں بلکہ خیبر پی کے، پنجاب اور فاٹا وغیرہ میں ہیں جو سندھ حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ مشکوک مدارس کیخلاف کیا کارروائی عمل میں لائی جائے اس سلسلے میں متعلقہ صوبائی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی سفارش نہیں کی گئی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے بغیر کسی ٹھوس شواہد اور مکمل معلومات اپنی انتظامی و جغرافیائی حدود سے باہر واقع مدارس کیخلاف کارروائی کی سفارش سمجھ سے بالاتر ہے۔ بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ صوبائی حکام نے کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیئے جانے کے حوالے سے قانونی تقاضوں اور ضروری شرائط کا مطالعہ نہیں کیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق نامکمل معلومات اور مبہم زبان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صوبائی حکام کی جانب سے یہ قدم نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی کوتاہیوں کی پردہ پوشی یا سیاسی مقاصد کے حصول کی غرض سے اٹھایا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کو تلقین کی جاتی ہے کہ وہ اپنی انتظامی حدود تک محدود رہتے ہوئے مصدقہ اور قابلِ عمل معلومات فراہم کرے اور اس امر کو ذہن میں رکھے کہ اس ضمن میں اٹھائے گئے کسی بھی اقدام کا قانونی جواز موجود ہونا ضروری ہے۔

علاوہ ازیں حکومت سندھ اس امر سے بھی وزارت کو مطلع کرے کہ متعلقہ صوبائی حکومت، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے ایسے مدارس اور ان سے وابستہ افراد کیخلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی جبکہ ایسے مدارس کیخلاف کارروائی کرنا صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ متعلقہ قانون کے تحت وفاقی حکومت صرف چند تنظیموں پر ہی پابندی لگا سکتی ہے۔ چودھری نثار نے بتایا تھا سندھ حکومت نے 94 مشکوک مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو خط لکھا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬