‫‫کیٹیگری‬ :
03 February 2017 - 17:57
News ID: 426090
فونت
خطیب جمعہ تہران:
تہران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا ہے کہ ایران کا حالیہ میزائل تجربہ قومی اقتدار کا مظہر ہے۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے خطیب جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے ایران کے میزائل تجربے کو ایمٹی معاہدے کے خلاف قرار دینے پر مبنی مغرب کے دعوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی میزائل توانائی و ٹیکنالوجی کا مسئلہ، ایٹمی معاہدے میں شامل نہیں ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے قانون کی مدّت میں دس سال کی توسیع ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آیت اللہ احمد خاتمی نے ایران سمیت سات اسلامی ملکوں کے شہریوں کے، امریکہ میں داخلے پر پابندی سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے کی شدید مذمت بھی کی۔

انھوں نے اس سلسلے میں یورپ و امریکہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں انتہا پسند اور دہشت گرد گروہوں کے حامی ملک کی حیثیت سے سعودی عرب کا نام امریکی صدر کی جانب سے اعلان کئے جانے والے ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جن دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی جا رہی ہے ان ہی کے ہاتھوں بڑی تعداد میں امریکی فوجی ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

تہران کے خطیب جمعہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کی اڑتیسیوں سالگرہ کی طرف بھی اشارہ کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ ایرانی قوم اس سال بھی اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جلوس اور مظاہروں میں وسیع پیمانے پر شرکت کر کے ایک بار پھر پوری دنیا کو حیرت زدہ کر دے گی۔

انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم استقامت اور انقلابی امنگوں پر ڈٹی ہوئی ہےاور اسلامی انقلاب کی برکتوں سے اسلامی جمہوریہ ایران، دنیا کے چند آزاد ملکوں میں سے ایک اہم ملک ہے۔

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے عراق، شام، یمن اور لیبیا میں وہابی دہشت گردوں کی حمایت پر سعودی عرب کی مذمت اور سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا میں دہشت گردی کا بہت بڑا کیمپ ہےجہاں سے پوری دنیا میں وہابی دہشت گردوں کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔

انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سعودی عرب پر مٹھی بھر جاہل اور نادان افراد حکومت کررہے ہیں جو وہابی دہشت گردوں کی تربیت کرکے انھیں دنیا کے مختلف ممالک میں روانہ کرتے ہیں کہا کہ وہابی دہشت گرد اداروں اور تنظیموں  کے اکثر رہنماؤں اور کمانڈروں  کا تعلق سعودی عرب سے ہے حتی 11 ستمبر کے واقعہ میں بھی 15  دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا ۔

خطیب جمعہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کے پروردہ  دہشت گردوں کے ہاتھوں اب تک ہزاروں  امریکی شہری ہلاک ہوچکے ہیں لیکن پھر بھی 7 اسلامی ممالک کے خلاف امریکی پابندیوں کی فہرست میں سعودی عرب کا نام  شامل نہیں ہے کہا کہ  سعودی عرب کا اسلام امریکی مرضی کا اسلام ہے حالانکہ امریکہ کی پابندیوں کی زد میں آنے والے 7 اسلامی ممالک میں ایک بھی امریکی شہری ہلاک نہیں ہوا کیونکہ حقیقی اسلام کسی انسان کی گردن کاٹنے کی اجازت نہیں دیتا ۔

انہوں نے کہا کہ دشت گردی کیمپ نامی کتاب میں ایسی  89 اسناد موجود ہیں جن میں ٹھوس شواہد پیش کئے گئے ہیں کہ سعودی عرب میں باقاعدہ وہابی دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی ہے۔

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ امریکہ کا دہشت گردی میں ملوث ہونے کے تمام ٹھوس شواہد کے باوجود سعودی عرب کے خلاف کوئی اقدام نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب دونوں دہشت گردوں کی پشتپناہی کررہے ہیں اور الزام کی انگلی دوسروں پر اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو سعودی عرب کے امریکی اسلام سے کوئی مشکل نہیں  بلکہ اس کی دشمنی  خالص اسلام سے ہے جو دنیا کو رحمت اور محبت کا پغام پہنچاتا ہے جبکہ سعودی عرب کا وہابی نظریہ اور امریکہ کا نظریہ یکساں ہے دونوں  کےنظریات میں  انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ  فلسطین اور یمن پر اسرائیل اورسعودی عرب  کے وحشیانہ ، بہیمانہ اور بھیانک جرائم کی بھر پور حمایت کررہا ہے۔

تہران کے خطیب جمعہ نے ایران کے میزائل تجربات کو ایران کے استقلال اور اقتدار کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہ چاہتے ہیں کہ اگر ایران  خالی ہاتھ ہوجائے اور وہ ان کے لئے آسان لقمہ بن جائے  لیکن ایران کا میزائل سسٹم ایران کے اقتدار ، استقلال اور قومی وقار کا مظہر ہے دنیا کے اس جنگلی نظام میں ہر کوئی غریب ملک پر سینہ تان کے سوار ہوجاتا ہے لہذا ملکی اور قومی  دفاع کے لئے ہمارے پاس بھی کچھ نا کچھ ہونا چاہیے۔

انہوں نے عشرہ فجر انقلاب اسلامی کے برکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی نے ہمیں عزت، استقلال ، آزادی  اور علمی پیشرفت و ترقی کا درس دیا ہے اور انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے اندر تازہ روح پھونکی ہے  اور قوم کے اندر امید و اعتماد کی روح کو پائدار بنانے کے سلسلے میں ہمیں اپنی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہئے۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۶۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬