رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب کی خبر سائٹ سے رپورٹ کے مطابق ، ہفتے کی شام تہران میں سوئیڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لوفون سے گفتگو میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکہ اور بعض یورپی طاقتوں نے شام اور عراق میں رونما ہونے والے تلخ واقعات میں اہم کردار ادا کیا ہے اور علاقے کے عوام، اس بات سے آگاہی کی وجہ سے، ان طاقتوں سے ہرگز خوش نہیں ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خطے کی مشکلات کو اندرونی طور پر حل کیا جاسکتا ہے اور عراق کی صورت حال بھی بہتری کی طرف جاری رہی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ عراقی طرز پر شام کے مسئلہ کو حل کیے جانے کا امکان موجود ہے لیکن اس کے لیے دہشت گردوں کی حمایت بند اور جنگ بھڑکانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شامی حکومت کے مخالفین کے ساتھ بعض مغربی ملکوں کے سفیروں کی ملاقاتوں اور بے پناہ اسلحے کی فراہمی کو اس ملک میں مداخلت کا کھلا نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ مشکلات کی حل کے لیے اس کی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے اور اس کے بعد اس کا علاج کیا جانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پچھلے ایک برس کے دوران بعض یورپی ملکوں کے عہدیداروں کی ایران آمد اور ساتھ ہی معاہدوں پر عمل دآرمد نہ ہونے کی جانب اشارہ کیا اور سوئیڈن کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کے بارے میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ آپ اقدام اور عمل پر یقین رکھنے والے شخص ہیں لہذا توقع ہے کہ آپ ایسے اقدامات کریں گے کہ یہ معاہدے صرف کاغذوں کی حدتک محدود نہ رہیں۔
آپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سوئیڈن کی رکنیت کے لئے ایران کی مثبت رائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سلامتی کونسل ایک اہم ادارہ ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ ادارہ، بعض بڑی طاقتوں کا اسیر بنا ہوا ہے تاہم تعمیری کردار ادا کر کے اس عالمی ادارے کے دوہرے معیار کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی بھرپور اور مثالی شرکت کو ایرانی قوم کی آمادگی و نشاط کا بے نظیر نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا میں انقلاب کی سالگرہ صرف نمائشی اور بعض حکام اور برگزیدہ شخصیات کی موجودگی میں فوجی پریڈ کی انجام دہی کی شکل میں منائی جاتی ہے مگر اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ ایک واقعی جشن ہے جو بذات خود عوام اور تمام لوگوں کی شرکت سے منائی جاتا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰