رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کانفرنس کے ترجمان کاظم جلالی اپنے بیان میں آئندہ ہفتے تہران میں فلسطین کانفرنس کے انعقاد کی خبر دیتے ہوئے کہا: انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں ہونے والی چھٹی فلسطین کانفرنس کے انعقاد کا مقصد عالمی رائے عامہ کی توجہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کرانا ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس کانفرنس کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی تقویت اور امت اسلامیہ اور دیگر اقوام کی توجہ فلسطینی عوام کی امنگوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہے کہا: مسئلہ فلسطین مسلمانوں کے اتحاد کا ایک اہم محور ہے ۔
کاظم جلالی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کوشش کررہی ہے کہ علاقے کے بحرانوں سے فائدہ اٹھائے لیکن لبنان اور فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی کامیابیوں اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتنیاہو کی رہائشگاہ کے قریب پہلی بار فلسطینی مجاہدین کے ذریعے فائر کئے گئے میزائل سے صورتحال تبدیل ہوگئی کہا: صیہونی حکومت نے حال ہی میں صیہونی بستیوں کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لئے اپنی پارلیمنٹ سے ایک بل پاس کرایا لیکن اس بل کی حتی سلامتی کونسل نے بھی مذمت کی ۔
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے پاس دو سو سے زائد ایٹمی وارہیڈز ہیں کہا : صیہونی حکومت نے عالم اسلام میں بحران پیدا کرنے اور اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے گوداموں کی تقویت کو اپنے ایجنڈے میں شامل کررکھا ہے ۔
فلسطین کانفرنس کے ترجمان نے یہ کہتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین صرف استقامت اور صیہونیت مخالف جد وجہد سے ہی حل ہوگا کہا: دو روزہ فلسطین کانفرنس آئندہ ہفتے بدھ کو شروع ہوگی جس میں اسلامی ملکوں کے اسپیکروں اور ڈپٹی اسپیکروں کے ساتھ ساتھ فلسطینی گروہوں کے رہنما بھی شریک ہوں گے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۳۲۴