رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و مرجع تقلید نے یونیورسیٹی کے طلاب کے ساتھ ملاقات میں اس اشارہ کے ساتھ کہ اسلامی انقلاب پوری دنیا میں تبدیلی کا سبب بنی ہے بیان کیا : اس تبدیلیوں نے ذمہ داری کو بدل دی ہے ؛ اقتصادی ، ثقافتی و سیاسی میدان میں انقلاب کی تبدیلی ہوئی جس کی وجہ سے ہماری ذمہ داری سخت ہو گئی ہیں اس لئے ہم لوگوں کو اس وقت دنیا میں پائی جا رہی تحریک و تبدیلی میں خاموش نہیں بیٹھنا چاہیئے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اسلام کا ظہور اس زمانہ میں ہوا جب حوزہ و یونیورسیٹی کا وجود نہیں تھا ، پوری دنیا جہالت کی تاریکی میں غرق تھا ، ایک دانشمند کا بھی وجود نہیں تھا بلکہ از زمانہ کے معاشرہ میں ثقافت و تمدن و علم کی بو بھی نہیں پائی جاتی تھی ۔
مرجع تقلید نے اس بیان کے ساتھ کہ اس مسئلہ کی ایک علامت سائینس کی اصطلاحیں ہیں بیان کیا : ہر علم میں اصطلاحات پائے جاتے ہیں کہ جس کو سب سے پہلے اس علم کے ابتدا میں تعلیم دی جاتی ہے جو کہ شروع میں یہ تمام اصطلاحات عربی زمان میں تھا اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ انگریزی میں ترجمہ ہوا ، اس وجہ سے بیشتر علوم و سائینس اسلام و قرآن سے پیدا ہوئے ہیں اور دنیا کے مشرق و مغرب میں عجیب تمدن وجود میں آیا کہ مشرق میں آتشکدہ کی جگہ مساجد اور مغرب میں چرچ کی جگہ معابد کو وجود میں آئے ۔
انہوں نے بیان کیا : مغرب میں صلیبی جنگ پیدا کر کے اسلام کو نابود کرنے کی کوشش میں تھے حالانکہ اس میں ان کو شکست حاصک ہوئی لیکن ان لوگوں نے ہماری سائینس و علوم سے استفادہ کیا اور ایران میں بھی سامراجیت و استبداد کی حاکمیت تھی اور لوگ اسی طرح غلام تھے حالانکہ اسلام میں بادشاہی حکومتی نظام کی ممنوعیت ہے بلکہ اسلامی معاشرے میں فقیہ جامعہ شرایط معاشرے کا ولی ہوتا ہے کہ جس کی زندگی سادہ ہوتی ہے وہ اپنی قیادت و ہدایات کے ذریعہ لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۲۱/