رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم نے عراق کے حج و عمرہ و زیارت بورڈ کے چئرمین حجت الاسلام شیخ خالد العطیہ سے ملاقات میں حج امسال میں حجاج کو ارسال کرنے کے سلسلے میں فراہم شدہ مقدمات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: حج و زیارت بورڈ حجاج کے حالات کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرے ، اور اس سلسلے میں اچھے اچھے سے امکانات فراہم کرے ۔
انہوں نے عراق کی آخری سیاسی اور امنیتی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: موجودہ بحران اور مشکلات سے عراق کو نکلنے کو واحد راستہ سیاسی ثبات کا تحفظ اور گفتگو ہے ۔
حجت الاسلام حکیم نے نیز تیونس کے وزیر خارجہ خمیس الجهیناوی سے ملاقات میں دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: عراق اور تیونس دونوں ممالک اپنے روابط خصوصا شدت پسندی اور دھشت گردی سے مقابلے میں تقویت دیں ۔
انہوں نے مزید کہا: منحرف اور شدت پسندانہ اور دھشت گردانہ افکار سے مقابلہ فوجی مقابلے سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ منحرف نظریات اور افکار کے ساتھ معاشرہ کا محفوظ رہنا ناممکن ہوتا ہے ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے داعش کے مقابل عراقی مجاھدین کی کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ صوبہ موصل میں مجاھدین کی پیروزی نے دنیا کو تعجب زدہ کردیا ہے اور سبھی انگشت بدنداں ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: قومی اتحاد و اتفاق اور آپسی مفاھمت کا منصوبہ نیز داعش کے نابودی کے بعد عراق کی تعمیر کے لئے مکمل پروگرام بنایا جانا ضروری ہے کیوں کہ اس کے ذریعہ قوم کے حقوق حفاظت ہوگی ۔
حجت الاسلام حکیم نے عراق کے تعلیم و تربیت سیکشن کے ذمہ داروں سے ملاقات میں کہا: گھرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنحے بچوں کی تعلیم و تربیت کا بخوبی زمنیہ فراہم کریں تاکہ وہ معاشرے میں اچھا کردار ادا کرسکیں ۔
انہوں نے یاد دہانی کی: اچھے بچے کی تربیت کرنے والے گھرانوں کا حق ملک کی حفاظت میں لڑنے والے مجاھدین سے کم نہیں ہے ۔ /۹۸۸ /ن۹۳۰/ ک۴۰۴