‫‫کیٹیگری‬ :
19 March 2017 - 14:32
News ID: 426981
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کے موقع پر اہلبیت علیھم السلام کے بعض مداحوں اور ذاکرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح صدیقہ طاہرہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر مداحان اہلبیت عصمت و طہارت اور شعرائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے مغرب میں جنسیت کے لحاظ سے انصاف اور جنسیت کے اعتبار سے مساوات کے مفاہیم کی ترویج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انصاف کا مطلب خدا داد صلاحیتوں کی شناخت اور ان کو پروان چڑھانا ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ غالب امکان یہ ہے کہ مغربی دنیا میں عورت کو مال دنیا قرار دیا جانا انسانی معاشرے کو تباہ کرنے کے لئے صیہونیوں کی سازشوں کا ایک حصہ ہو۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج مغربی دانشور اور وہ افراد جو جنسیت کے لحاظ سے مساوات جیسے مسائل پر زور دیتے رہے ہیں اپنے اقدامات کے منفی نتائج اور ان سے پیدا ہونے والی اخلاقی برائیوں کی وجہ سے پشیمان ہیں۔

اس ملاقات میں رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے اہلبیت  علیھم السلام کی خدمت اور نوکری کو عزت و شرف کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اہلبیت (ع) کی حقیقی نوکری سے معاشرے کو عزت اور سربلندی نصیب ہوتی ہے اور سماجی مشکلات کو برطرف کرنے میں مدد ملتی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اہل بیت (ع) کی شان اور فضیلت کے بارے میں فرمایا کہ اہل بیت (ع) کے دلی لگاؤ سے مسلمانوں کی مشکلات آسان ہوتی ہیں اور زندگی میں عزت اور ترقی ملتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیدۃ النساالعالمین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی عظمت اور شخصیت کے ادراک کو انسانی فہم سے خارج قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے سخت شرائط کا سامنا کیا جب معدود صحابہ کے علاوہ اکثر صحابہ نے حضرت علی علیہ السلام کے حق کا دفاع نہ کیا تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے مسجد میں پہنچ کر تاریخی خطبہ دیا اور حق کا بھر پور دفاع کیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا نے سخت ترین شرائط میں ولایت کا دفاع کیا ۔

حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا(س) کا ولایت سے دفاع کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ دخت پیامبر گرامی کا ولایت سے دفاع کرنا تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے جس کے بارے میں حضرت امام خمینی (رہ) نے بھی اس حقیقت کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا مسلمان خواتین کے لئے کامل اور جامع نمونہ ہیں انھوں نے مادری، ہمسری اور گھریلو امور میں اسلامی کردار کے اہم نمونے پیش کئے ہیں ۔

رہبر معظم نے اللہ تعالی کی طرف سے خلقت کے اعتبار سے مرد اور عورت کے درمیان بعض جہات کو یکساں اور بعض جہات کو متفاوت قراردیتے ہوئے فرمایا: مرد اور عورت دونوں معنوی اعتبار سے اعلی کمالات تک پہنچ سکتے ہیں دونوں کے اندر رہبری اور ہدایت کی قوت اور صلاحیت موجود ہے لیکن زندگی کی مدیریت میں دونوں کی ذمہ داریوں میں فرق ہے ۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک میں جو لوگ جنسی برابری اور مساوات کی ترویج کرتے تھے وہ بھی آج اپنے اس نظریہ سے پشیمان ہیں کیونکہ مغربی ممالک میں جنسی برابری کے نظریہ کی وجہ سے بھیانک جرائم نے جنم لیا ۔ جبکہ اسلام کا عورت کے بارے میں نظریہ الہی نظریہ ہے جس میں مرد اور عورت کی خلقت اور پیدائش کی روشنی میں دونوں کی ذمہ داریاں بعض جہات سے یکساں اور بعض جہات سے مختلف ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان فرمایا : مرد اور عورت میں قدرتی طور پر فرق پایا جاتا ہے اور اس فرق کی بنیاد پر دونوں کی ذمہ داریاں بھی بعض جہات سے مختلف ہیں اور دونوں کو ہر لحاظ سے مساوی اور برابر قرار دینا بھی عدل و انصاف کے خلاف ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلام نے فرمایا: انقلاب کی کامیابی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے اسم مبارک اور حضرت بقیۃ اللہ کے اسم گرامی کی بدولت عوام کے دل ہمیشہ اسلامی اور انسانی جذبے سے سرشار ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اہلبیت علیھم السلام کی خدمت کو بہترین خدمت قرار دیتے ہوئے فرمایا: اہلبیت کی حقیقی خدمت کے ذریعہ معاشرے کو عزت اور شرف نصیب ہوتا ہے اور مسائل و مشکلات کو برطرف کرنے میں مدد ملتی ہے اہلبیت (ع)  کا راستہ  الہی راستہ ہے اور ہمیں اس راستے پر گامزن رہنے کے لئے اللہ تعالی سے مدد طلب کرنی چاہیے کیونکہ یہی راستہ اللہ تعالی کا راستہ ہے۔

رہبر انقلاب نے مغربی دنیا میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں برابر کے حقوق کے حوالے سے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر میں خواتین کے برابر حقوق سے مراد ان کو اللہ کی طرف سے دی ہوئی قابلیتوں اور صلاحیتوں کو معاشرے میں صحیح استفادہ کرنا ہوتا ہے ۔

رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کو دین اسلام کی خاتون کا ایک مکمل مصداق اور اسلامی خواتین کی قائد و رہنما سے تعبیر کیا اور اس بات پر تاکید فرمائی کہ مسلمان خواتین کی منزلت کی شناخت کی اہمیت پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔    

انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا(س) کی مبارک زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی ایک حقیقی لیڈر ایک بے مثال بیوی اور ماں کی شکل میں دنیا کی مسلمان خواتین کے لئے ایک نمونہ اور مثال ہے۔

سپریم لیڈر نے بنت رسول کو ایک اچھی بیوی اور ماں قرار دیا اور خواتین کی گھروں میں ذمہ داریوں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) نے اپنے مبارک دامن میں پاک ہستیاں کی تربیت کی ہے ۔

انہوں نے مغربی دنیا میں خواتین کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی دنیا میں خواتین کو گھروں میں کام کرنے کے حوالے سے حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ خواتین ہی گھر میں معاشرے کے لئے اچھے انسان کی تربیت کرسکتی ہیں۔

انہوں نے اسلام میں اہل بیت(ع) کی مدح اور ستائش کی اہمیت کو بیان فرماتے ہوئے کہا کہ ذاکرین اہل بیت(ع) کو اہل بیت کی شان میں شاعری کی صورت میں اپنی قابلیت سے صحیح معنوں میں بھرپور انداز میں استفادہ کرنا چاہیے۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں حضرت محمد (ص) کی بیٹی حضرت فاطمہ (س) کے یوم ولادت کے موقع پر قومی خواتین اور ماؤں کا دن منایا جاتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۱۱۳۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬