رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ قمر کی ابتدائی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : اگر کوئی توحید کے ساتھ قدم بڑھاتا ہے تو اس کے ساتھ خداوند عالم کی نعمات ہیں اور اگر وہ راہ توحید سے منحرف ہو جائے تو ان نعمات سے محروم ہو جائے گا ۔
انہوں نے سورہ قمر کی آیات کی تفسیر کو جاری رکھتے ہوئے اس حقیقت کے مصداق کو بیان کرتے ہوئے وضاحت کی : قوم عاد اور ان کے جیسے واقعات کے پہلے نوح (ع) کے واقعات کو بیان کیا جاتا ہے ، سورہ مبارکہ نجم میں بھی حضرت نوح (ع) کے واقات کو بیان کیا گیا ، گرچہ بعض قوموں نے ظلم و ظغیان کی زندگی بسر کی لیکن نوح (ع) کی قوم نے ساڑھے نو صدی تک ظلم و تیغیان کی زندگی گزاری ہے ، اس وجہ سے کہ کوئی بھی قوم ساڑھے نو صدی تک اپنے پیغمبروں کے ساتھ نہیں رہی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ خداوند عالم حضرت نوح (ع) کو جو سلام بھیجتے تھے یہ ایک عالمی سلام ہے بیان کیا : ایک عالمی سلام ایک عام شخص کے لئے زیب نہیں دیتا ہے ، بہت سارے انبیاء کے لئے سلام بھیجا ہے مگر وہ سلام عالمی نہیں ہے ۔ انسان کے نصیب میں جتنی بھی فیض ہوتی ہے وہ فرشتوں کی دعا کی وجہ سے ہے جیسا کہ دوسرے انبیا پر درود بھیجتے ہیں مومنوں پر بھی بھیجتے ہیں ، اس سلسلہ میں سورہ احزاب میں بھی خاص تو پر بیان کیا ہے کہ سلام کے بعد انبیاء کو بھی فرمایا ہے کہ ہم اپنے با ایمان بندے کے لئے بھی اس طرح کا سلام بھیجتے ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : حضرت عیسا اور ان کی ماں علیهما السلام کا واقعہ کہ بغیر باپ کے بچے کی ولادت ہوئی یہ ایک عالمی معجزہ ہے ، حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ بھی اسی طرح ہے اور ان کا معجزہ عالمی ہے ، سورہ مبارکہ قمر جب انبیا کے قصے میں نوح (ع) کے قصے کو بیان کرتا ہے تو سورہ مبارکہ نجم سے مرتبت ہے کہ فرمایا تمام انبیا پر حضرت نوح (ع) سبقت رکھتے ہیں اور سورہ قمر میں بھی پہلے ان کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے بیان کیا : جب قیامت کو روز کہا جائے گا «الم یأتكم نذیر» یعنی نذیر اپنے علاقے کا جو عالم دین ہیں وہی ہے ، جو الہی احکام اور الہی آیات کو حاصل کرتے ہیں اور اپنے علاقے کے لوگوں تک پہوچاتے ہیں ، یہ وہی نذیر ہے ، وہ عالم دین جو انذار کرتے ہیں وہ خداوند عالم اور ان کے نبی کا پیغام پہوچاتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اگر کوئی خداوند عالم کے دین کے مقابلہ میں کھڑا ہوجائے اور خداوند عالم چاہے اس کو گرفتار کرے ، اگر ربا اور غیر ربا کے مسئلہ میں فرمایا کہ یہ خدا کے ساتھ جنگ ہے اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ خداوند عالم کے مقابلہ لشکر کشی کرے ، انسان ایک جگہ جاتا ہے اور ایک بات کہتا ہے کہ رسوا ہوتا ہے تو اس کے فعل کا نتیجہ ہے جیسا کہ فرمایا اے خدا کے بندے جان لوگ کہ تمہارے اعضا و جوارح خداوند عالم کی فوج ہے کہ کس طرح انسان کا اعضاء و جوارح اس کے خلاف گواہی دیتا ہے ، یہ خداوند عالم کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں جو انسان کے ساتھ خدا کی فوج ہے ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے نے بیان کیا : انسان آزاد نہیں ہے اگر کوئی شخص کسی وقت غلط راستہ پر جا رہا ہے اور خداوند عالم نے اسے مہلت دے دی ہے تو مغرور نہیں ہونا چاہیئے ، وہ تمام چیزیں جو انسان تنہائی میں انجام دیتا ہے خداوند عالم کے سامنے ہے اور اس کے لئے گواہی ہے ، ہم لوگ ہیں اور ہمارے لئے یہ تعلیم و تربیت ، لہذا انسان کو چاہیئے کہ ھمیشہ اپنے سے ہوشیار رہے ، اگر خداوند عالم کا ارادہ فیصلہ کر لے کہ کسی کو مسلوب الحیثیہ کرنا ہے تو اس کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے وہ اسی کے زبان و بیان اور اسی کی اولاد کے ذریعہ اس کام کو انجام دیتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۴۴/