رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے عالمی علوم وحیانی اسراء فاونڈیشن میں منعقدہ اپنے درس اخلاق میں بیان کیا : سماج میں عاقل و عادل عالم دین کی ضرورت ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم کا درسی نصاب قرآن کریم ہے بیان کیا : سورہ مبارکہ الرحمن کی ابتدائی آیات میں مشاہدہ ہوتا ہے کہ خداوند عالم خود کو الرحمن کے نام سے تعارف کرا رہا ہے کہ بعد کے آیت میں ذات اقدس الہی کے درسی نصاب کا تعارف کرایا جا رہا ہے ۔
انہوں نے الرحمن کلمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کلمہ کو اور معلم کو پروردکار کے نام کے عنوان سے جانا ہے اور بیان کیا : اس آیت میں جو اہم نکتہ پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ الرحمن خداوند عالم کا تعارف کرانے والا ہے نہ العلیم ؛ اور خاص کر یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ خداوند عالم نہیں چاہتا ہے کہ سماج صرف عام ہو بلکہ چاہتا ہے کہ سماج عاقل و عادل ہو ۔
قرآن کریم کے مشہور مفسر نے وضاحت کی : دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ انسان تیسرے صف میں ہے یعنی ابتدا معلم ہے اس کے بعد درسی نصاب اور تیسرے مرحلہ میں شاگرد کہ انسان شاگرد ہے ؛ چوتھی آیت میں اس موضوع کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ انسان «بیان» کو تعلیم دی جاتی ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ خداوند عالم انسان سے صرف علم نہیں چاہتا ہے بیان کیا : وہ لوگ جو بدگوئی کرتے ہیں اور غیر سنجیدہ بات کرتے ہیں اصل میں وہ قرآن کریم اور خداوند عالم کو فراموش کر چکے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اپنی گفت و گو کے دوسرے حصہ میں کتاب شریف نهج البلاغہ کے سلسلہ میں بیان کیا : امیر المومنین حضرت علی (ع) مصر کے لوگوں کے نام خط لکھتے ہیں کہ اچھے رہبر اور گورنر کا ہونا صرف آدھی کامیابی ہے اور جبکہ حق کے راستہ میں نہ ہونے پر ناکامی و شکست نزدیک ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : امیرمؤمنان (ع) نے اپنے خط کے دوسرے حصہ میں مصر کے لوگوں سے تاکید کی ہے کہ تم لوگوں کو بھی ذمہ داری ہے اور میدان میں رہنا چاہیئے اگر کوئی قوم نیند میں سو جائے تو اس کا دشمن جو کہ نیند میں نہیں ہے حملہ کر دیتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۰۶/