رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ اسلامی ممالک کا مسئلہ یہ ہے کہ ان پر مغربی اقتصاد و پالیسیاں مسلط ہیں اور اس وقت بیشتر اسلامی ممالک ایسے ہیں کہ جہاں نام کا بھی اسلامی تشخص نہیں پایا جاتا۔
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں قرآن کریم کے چونتیسویں بین الاقوامی مقابلوں میں شریک استادوں، قاریوں اور حافظان قرآن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : تمام مسلمانوں کو قرآن کریم کے مفاہیم اور معانی کے ادراک پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : ہمیں قرآن پر عمل کرنے اور قرآنی مفاہیم کے اداراک سے دور نہیں رہنا چاہیے۔ اصول و معرفت کی حیثیت سے قرآن کا ایک مفہوم، طاغوت سے انکار ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی معاشروں اور اقوام کے درمیان قرآنی تعلیمات کے ذریعے باہمی مکالمے کے فروغ کا مطالبہ کیا اور فرمایا ہے جذبہ ایمان کی پہچان سے سامراج اور اسلام کے دشمنوں کی مداخلت کو روکا جاسکتا ہے۔
آپ نے فرمایا : کفر کے تشخص کے مقابلے میں ایمانی تشخص کے معنی، ایمانی تشخص و حد بندی میں استقلال و آزادی ہے تاکہ کفر و طاغوت کے تشخص کے مقابلے میں وہ اپنا تحفظ اور پیشرفت کا سلسلہ جاری رکھ سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں قرآنی تحریک اور پروگراموں کو جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : مسلمان قوموں کی عام گفتگو اور عام زندگی میں قرآنی مفاہیم شامل کئے جانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : ملک میں قرآن پاک کی تعلیمات کو اُجاگر کرنے کے عمل کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔
انہوں نے اس ملاقات میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا : کفر کے محاذ میں موجود عناصر ایمان اور ہماری پہنچان کو ختم کرنے میں سازش کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیان کیا : قرآنی تعلیمات انسان کے لئے مشعل نجات، مسلمانوں کی زندگی سنوارنے کا ذریعہ اور مسلم امہ کی عزت کی بالادستی کی بنیاد ہے۔
آپ نے ایران میں اسلامی انقلاب سے قبل قرآن مجید کے تعلق سے برتی جانے والی لاپرواہی و غفلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اسلام اور اسلامی انقلاب کی برکت سے ایرانی عوام قرآن مجید سے آگاہ ہوئے اور آج صورت حال یہ ہے کہ ایران میں کہیں بھی قرآن سے متعلق کوئی پروگرام منعقد کیا جاتا ہے تو اس میں ایرانی نوجوانوں کی بھرپور شرکت ہوتی ہے۔
انہوں ںے مزید تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ قرآن سے دور ہورہے ہیں اور اس کی تعلیمات سے لاعلم ہیں مگر ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ قرآنی تعلیمات کو عام کریں اور اقوام کے درمیان قرآنی طرز فکر کو مزید فروغ دیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا : آج مسلم امہ کی مشکلات کی بڑی وجہ مغرب کی سیاست اور اس کی معیشت پر انحصار ہے۔
یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں منعقدہ 34ویں بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کا اختتام ہوگیا جس میں ایرانی قاری اور حافظ نے پہلی پوزیشن اپنے کام کرلیا۔ ان مقابلوں میں 83 اسلامی ممالک کے 275 قاری اور حفاظ شریک تھے۔
ان مقابلوں میں ایرانی قاری سعید پرویزی اور ایرانی حافظ موسی معتمدی نے قرآن مجید کی تلاوت اور حفظ کے شعبوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۲۴/