رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے رمضان کے مبارک مہینہ کی مناسبت سے آیت «یا ایها الذین آمنو کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : روایتوں کے مطابق اس مہینہ میں بہترین اعمال تقوا ہے ، برائی سے دوری اور گناہ نہیں کرنا ہے اس طرح کے انسان کے اعضا و جوارح روزہ دار ہوں ۔
انہوں نے وضاحت کی : سوال ہوتا ہے کہ کیوں خداوند عالم روزہ کے وجوب کے لئے کلمہ «کتب» کا استعال کیا ہے اور وجوب کے مشتقات سے استفادہ نہیں کیا ہے اور دوسری بات یہ کہ گذشتہ اقوام پر روزہ کے وجوب سے کیا مراد ہے ؟ ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے اس بیان کے ساتھ کہ عربی لغت میں «کتب» کے سلسلہ میں پتھر کے لکھاوٹ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے بیان کیا : یہ کلمہ بعد میں زیادہ استعمال ہونے لگا اور تمام لکھاوٹ کو بھی کتابت کہا جانے لگا ، یہ نظر ہے کہ شاید روزہ کا وجوب اس حد تک مضبوط ہے کہ جیسے پتھر پر لکھاوٹ جو کہ کبھی بھی نہیں مٹتا ہے جیسا کہ صدیاں گزر جاتی ہیں مگر پتھر پر لکھا ہوا ویسے ہی باقی رہتا ہے ۔
انہوں نے روزے کو ایمان کے ارکان میں سے جانا ہے اور بیان کیا : اگر شرائط پائی جاتی ہوں تو انسان کے لئے اس مہینہ میں روزہ رکھنا لازمی ہے اور گذشتہ قوموں پر روزہ لکھا جانا بھی یہ ہے کہ روزہ ایک سخت عمل ہے اور خداوند عالم نے اس لئے کہ اس مسئلہ کو آسان کرے فرماتا ہے کہ روزہ دوسروں پر بھی واجب رہا ہے تا کہ عمل کی مشکلات کم ہو جائے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : روایت کے مطابق جب سختی و مشکلات کا مسئلہ وسعت پیدا کرے تو اس کی سختی میں کمی آجاتی ہے اس وجہ سے جب ہم لوگ جانتے ہیں کہ دوسری امت نے بھی روزہ کھا ہے تو یہ مسئلہ ہمارے لئے آسان ہو جاتا ہے ، دوسری آیتوں میں بھی خداوند عالم نے اس مسئلہ کی طرف تاکید کی ہے کہ روزہ کچھ روز سے زہادہ نہیں ہے ، یہ کہ گذشتہ امتوں نے کس طرح روزہ رکھا ہے مشخص نہیں ہے لیکن حضرت موسی (ع) میقات میں چالیس روز روزہ تھے اور قرآن کی آیات کے مطابق حضرت عیسی (ع)، حضرت یحیی (ع) و حضرت مریم (س) نے بھی روزہ رکھتے تھے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۱۱/