‫‫کیٹیگری‬ :
30 May 2017 - 16:17
News ID: 428314
فونت
آیت الله مصباح یزدی:
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے بیان کیا : اگر کوئی شخص مشکلات میں صبر اختیار کرنا چاہتا ہے تو اسے مشکلات برداشت کرنے کی تمرین و ممارست کرنی ہوگی کیونکہ آرام طلبی کے ذریعہ کامیابی و بلندی حاصل نہیں ہوتی ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے ایران کے مقدس شہر قم میں قائد انقلاب اسلامی کے آفس میں منعقدہ درس اخلاق میں بنی اسرائیل کے داستان میں طالوت و جالوت کے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بنی اسرائیل کے ایک گروہ نے اپنے زمانہ کے پیغمبر سے مطالبہ کیا کہ ان کے لئے جائداد معین کیا جائے تا کہ وہ لوگ ان کی سربراہی میں جہاد کے لئے جائیں ۔

انہوں نے وضاحت کی : بنی اسرائیل قبیلہ ای طرز سے اپنی زندگی بسر کرتے تھے اور آپس میں اختلاف بھی رکھتے تھے ، ان کے ساتھ دوسری قوم بھی زندگی بسر کرتی تھی کہ وہ تمدن اور اتحاد کے ساتھ رہتے تھے ، اسی طرح زمانہ گزرتا رہا اور یہ جو قبیلہ ای زندگی کرتے تھے اپنے بزرگ کو قاضی کے عنوان سے رکھا تھا زیادہ تر یہ قاضی پیغمبر یا پیغمبر کے وصی ہوا کرتے تھے ، اس زمانہ کو قضات کا زمانہ کہا جاتا ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے بیان کیا : ایک وقت ایسا ہوا کہ بنی اسرائیل کے ساتھ رہنے والے دوسری قوم نے ان پر حملہ کر دیا تو بنی اسرئیل کے قبیلہ والوں نے سوچا کہ اگر یہ لوگ اسی طرح ہم پر حملہ کرتے رہے نگے تو کچھ دنوں کے بعد ہم لوگوں کا نام و نشان مٹ جائے گا تو ان لوگوں نے اس اختلاف کو اس زمانہ کے اپنے پیغمبر کے سامنے پیش کیا ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : بنی اسرائیل اس نتیجہ پر پہوچے کہ ہم لوگ کے درمیان ایک سلطان ہونا چاہیئے اور یہ قبیلہ ای سیسٹم کو ختم کر دیا جائے اور ایک حکومت ہو اور وہ ملک ایک بادشاہ کے زیر نظر کام کرے ، اس زمانہ کے پیغمبر نے خداوند عالم سے ایک بادشاہ کی درخواست کی تو خداوند عالم نے طالوت کو بادشاہ کے عنوان سے ان پر معین کر دیا ۔

آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ اس واقعہ کے ہر حصہ میں نکتہ موجود ہے کہ جو موجودہ زمانہ میں زندگی گزارنے اور بعض مسائل کے حل کرنے کے لئے بہت اہم ہے بیان کیا : اس واقعہ میں بہت سارے مفید نکتہ موجود ہیں جو عبرت اور سبق حاصل کرنے کے لئے ہے ، پیغمبر نے فرمایا کہ کیا یہ امکان پایا جاتا ہے کہ اگر خداوند عالم نے کسی کو معین کیا ہے تو وہ اپنے قول پر عمل نہ کرے اور کس حد تک اپنے قول پر مطمیئن ہیں ؟  

انہوں نے بیان کیا : پیغمبر نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ جو شخص تمہارے بادشاہت کے لئے خداوند عالم کی طرف سے معین ہوا ہے وہ تمہارے لئے مفید ہے وہ طالوت ہیں ، اسی وقت سے بنی اسرائیل کے بہانہ کرنے کی عادت کی شروعات ہوئی اور کہنے لگے کہ ہم لوگوں میں کون سی چیز طالوت سے کم ہے یعنی ان لوگوں کی لالچ تھی کہ خود بادشاہت کریں ۔

حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : بنی اسرائیل کے مالدار لوگوں نے کہا کہ ہم مالدار ہیں اس لئے ہم کو بادشاہ ہونا چاہیئے نہ کہ وہ شخص جو مالدار نہیں ہے ، پیغمبر بے ان لوگوں کو خطاب کر کے فرمایا کہ جناب طاغوت علم ، عقل و جسمی صلاحیت میں تم سے برتر ہیں اور وہ ایک رہنما ہو سکتے ہیں ؛ جنگ کے میدان میں فرماندہ ہو سکتے ہیں نہ یہ کہ کرسی ٹیبل پر بیٹھ کر دستخط کریں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۷۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬