رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی اور حوزہ علمیہ مشہد کے مشہور و معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین سید ابراهیم رئیسی نے حرم امام رضا علیہ السلام کے مسجد گوہر شاد میں سورہ «ضحی» کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : خداوند عالم نے اس سورہ مبارک کے جیسے دوسرے سورہ مبارک شمس و لیل کے ابتدائی آیات میں دن اور رات کی قسم کھائی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : دنیا عمل کا دن ہے اور آخرت جزا کا دن ہے اس لئے آخرت میں خداوند عالم کے غضب کا شکار نہ ہوں اس دینا میں نیک عمل انجام دینا چاہیئے اور حرام چیزوں سے دوری اختیار کرنی چاہیئے ۔
حوزہ علمیہ خراسان کے سپریم کونسل کے مبر نے یاد دہانی کرتے ہوئے بیان کیا : اگر گناہ کے مرتکب ہو گئے ہیں تو نا امید نہیں ہونا چاہیئے کہ اب خداوند عالم کی عنایات و کرم میرے ساتھ نہیں ہوگا بلکہ خداوند عالم اپنے تمام بندوں پر توجہ رکھتا ہے ۔
انہوں نے آیت «وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : شفاعت کبری کا تعلق مقام نبی مکرم اسلام (ص) سے ہے کہ خود آنحضرت ہم لوگوں کو حضرت فاطمہ زهرا (س) کی طرف شفاعت کے لئے روانہ کرے نگے اور یہ خوشخبری تمام مومنین و مومنات کے لئے ہے حضرت علی علیہ السلام کے بیان کے مطابق یہ آیت امید بخش ترین آیت ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے اس بیان کے ساتھ کہ اہل بیت (ع) کے شفاعت کا لازمہ شفیع و مشفعلہ کے درمیان میں شباہت پایا جانا شفاعت ہے تاکید کی : ہماری کلی زندگی اہل بیت (ع) کی زندگی کی طرح ہونی چاہیئے اور جس مواقع پر کمی ہو گئی ہے اور قابل سزا قرار پائے ہیں وہاں ہماری شفاعت ہوگی لیکن اگر ہماری زندگی ان کے راستے سے جدا ہو تو خداوند عالم اہل بیت (ع) کی شفاعت ہمارے حق میں قبول نہیں کرے گا ، اس سلسلہ میں خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (ص) کو خطاب کیا : اے پیغمبر بعض لوگ جیسے منافقین اگر ۷۰ مرتبہ بھی استغفار کرے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
امام رضا علیہ السلام کے روضہ کے متولی نے بیان کیا : آیت «أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَى» پیغمبر اکرم (ص) کے یتیمی کے سلسلہ میں ہے کہ خداوند عالم نے ان کو پناہ دی ہے ۔
حوزہ علمیہ خراسان کے سپریم کونسل کے ممبر نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اس کے بعد کی آیت «وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَى» میں خداوند عالم نے ان سے فرمایا کہ ہم نے تمہاری ہدایت کی ہے ، یہ آیت کسی بھی بنا پر پیغمبر اکرم (ص) کے ایمان و توحید و تقوا کے منفی معنی میں نہیں ہے بلکہ خداوند عالم نے یاد دہانی کی ہے کہ اگر قرآنی ہدایت ، رسالت و نبوت تم کو عطا نہیں کرتے تو انسان کی ہدایت گر نہیں ہوتے ، اگر الہی ہدایت اور غیبی امداد تمہارے لئے نہ ہوتا تو انسان کے ہادی کا مقام نہیں رکھتے ۔
انہوں نے آیت «وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَى» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم پیغمبر (ص) کو جو مالی اعتبار سے کمزور تھے ، بے نیاز و غنی کر دیا ، حضرت خدیجہ (س) کو ان کا پشت پناہ بنایا جن کے تعاون سے انہوں نے دین خدا کی مدد کی ۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے یاد دہانی کرتے ہوئے بیان کیا : آیت «فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ» کے مطابق یتیم کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیئے ، اگر فقیر یا یتیم کی مدد کی ہے تو ان کی طرف حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھو کہ اس سے ان کو اذیت ہوتی ہے ۔
حوزہ علمیہ خراسان کے سپریم کونسل کے ممبر نے نے بیان کیا : آیت «وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ» میں اس موضوع کی تاکید ہوئی ہے کہ ضرورت مند و محتاج کی حاجت کو اپنے سے دور نہیں کرنا چاہیئے ، مانگنا و ضرورت کی اپیل کرنا و حاجت طلب کرنا خود حق پیدا کرتا ہے یعنی کسی نے ہم سے مدد چاہی تو مجھے حق نہیں ہے کہ اس کی ضرورت کو پوری نہ کروں اور اسے منع کر دوں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۸۸/