رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی اور حوزہ علمیہ مشہد کے مشہور و معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین سید ابراهیم رئیسی نے حرم امام رضا علیہ السلام کے مسجد گوہر شاد میں آٹھویں رمضان المبارک کو سورہ «تین» کی تفسیر بیان کی ۔
انہوں نے بیان کیا : زمان و مکان ایک ظرف کے مانند ہیں جیسا کہ اس میں کوئی مظروف قرار پاتا ہے اور شرف و اہمیت کا حامل ہوتا ہے جیسے کہ رمضان کا مبارک مہینہ ، شب جمعہ ، لیلۃ القدر اور مکان جیسے خانہ کعبہ ، مسجد النبی ، حرم امام رضا (ع)۔
حوزہ علمیہ خرسان میں اعلی کونسل کے ممبر نے وضاحت کی : جس طرح ظرف زمان و مکان مظروف کی وجہ سے اہمیت و شرافت کا حامل ہوتا ہے اسی طرح انسان بھی جس حد تک عبد ہوتا ہے اسی درجہ کے مطابق خداوند عالم کے نزدیک تر ہوتا ہے اور شرف حاصل کرتا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان خلقت و وجود کے لحاظ سے اعلی موجود ہے بیان کیا : خداوند عالم نے ہر وہ چیز جو زندگی کے لئے لازم ہے جیسے غرائز فکری ، فکر و نظر انسان کو عطا کیا ہے اس بنا پر انسان کو چاہیئے کہ خود کو قدرت مند سمجھے اور اگر خود کو کم و حقیر سمجھے گا تو ترقی نہیں ہوگی ۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے بیان کیا : خلقت کے نظام میں «قوام» انسان کی اہمیت کا سبب ہے کیونکہ اس کے اندر اعلی درجہ پر پہوچنے کی صلاحیت و استعداد پائی جاتی ہے ۔
نفس کی برائی جنگ و انسان کی خونریزی کا سبب ہے
انہوں نے انسان کے نفس کو عظیم دولت جانا ہے اور وضاحت کی : انسان کے نفس کی تربیت ہونی چاہیئے ، اس تربیت کے مطابق ایک شخص امام کفر ہوتا ہے تو ایک شخص امام ایمان اور متقین ہوتا ہے اس وجہ سے اگر نفس کی تربیت نہ ہو تو انسان اس دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ہو ظلم و جبر کا مرتکب ہوتا ہے ۔
خبرگان رہبری کونسل کے اعلی کمیٹی کے ممبر نے بیان کیا : انبیاء آئے ہیں تا کہ ہم لوگوں کو یاد دہانی کرائیں کہ «شرّ نفس» یعنی نفس کی برائی سے خطرناک بلا کچھ نہیں ہے ؛ صدام نفس کی برائی میں مبتلی ہوا اور سامراجیت و تکبر کو اپنایا جس کے نتیجہ میں ایران پر جنگ عائد کی جس کے نتیجہ میں بہت سے لوگوں قتل ہوئے اور بہت سارے گھر برباد ہو گئے آج بھی نفس کی برائی میں مبتلی انسان جہاں بھی رہے گا بربادی و نابودی کرے گا ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۱۴/