‫‫کیٹیگری‬ :
06 June 2017 - 19:24
News ID: 428412
فونت
آیت الله مصباح یزدی:
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی و کفر حکومت میں فرق معنوی ضرورت پر توجہ دینے میں ہے ، بیان کیا : دینی ضروریات پر توجہ دینی چاہئے اور اخلاقی و ثقافتی برائی جو دین کو کمزور کرنے کا سبب ہو اس سے دوری اختیار کرنی چاہیئے ۔
آیت الله مصباح یزدی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے ایران کے مقدس شہر قم میں قائد انقلاب اسلامی کے آفس میں منعقدہ درس اخلاق میں نیک نیتی کی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ثواب حاصل کرنے کا انحصار نیک نیتی پر ہے ، نماز کا پڑھنا اچھے کامور میں شمار ہوتا ہے لیکن اگر چاہتے ہیں کہ ثواب خدا کے لئے ہو تب کوئی شخص اس امور کو خود نمائی کے لئے انجام نہ دے ۔

انہوں نے وضاحت کی : حسن فاعلی کا انحصار صحیح نیت پر ہے کہ جس کا شمار ثواب حاصل کرنے میں ہوتا ہے ، انسان واجب توصلی کے ذریعہ اخلاقی اقدار بنا سکتا ہے یہ اس طرح کہ اپنے نیت و قصد کو قربت الہی کے لئے رکھے ، ایسا کام کر سکتا ہے کہ سیاسی سرگرمی سے ثواب حاصل ہو سکے ۔  

حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس بیان کے ساتھ کہ کلی طور پر سماج میں پائی جانے والی ضرورتوں کو پوری ہونا ضروری ہے کہ جو حکومت کی ذمہ داری مین سے ہے بیان کیا : حکومت میں اس حد تک طاقت ہونی چاہیئے کہ امور کو انجام دے سکے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی ضرورت کو پوری کرے ۔  

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اسلامی حکومت میں ایسے افراد زمامدار حکومت ہوں کہ جن میں حکومت کی ذمہ داری پوری کرنے کی صلاحیت ہو اور صحیح طریقہ سے اس عہدے کو حاصل کرے ، ہر انسان حاکم نہیں ہو سکتا ہے بلکہ اس میں حاکم ہونے کی خصوصیت ہونی چاہیئے ، اگر حاکم میں صلاحیت پائی جاری ہو اور عوام اس کو قبول نہیں کر رپی ہو تب بھی وہ کچھ نہیں کر سکتا ہے ۔

 آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ حاکم کے لئے تین کلی شرط کی ضروری ہے بیان کیا : حاکم وہ ہو جو ملک کے قوانین کو جانتا ہو ، دوسری شرط یہ ہے کہ دشمن شناسی اور قائد انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق بصیرت سیاسی رکھتا ہو ، تیسری شرط یہ ہے کہ اخلاقی ذمہ داری پر عمل کرے اور تقوا رکھتا ہو تا کہ عوام کے حق کو ضایع نہ کرے ، حکومت عوام کی خدمت کے لئے ہونا چاہیئے نہ یہ کہ انسان اپنے جیب اور اپنے لوگوں کی فکر میں ہو ۔

انہوں نے کہا : اگر کسی شخص میں حکومت کرنے کے شرائط نہ پائے جاتے ہوں اور وہ اظہار کرے کہ صلاحیت رکھتا ہے تو اسلام کے مطابق یہ جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے لوگوں اور دوسروں کا حق ضایع ہوتا ہے ، اسلام کے اقداری نظام میں کام کی اہمیت و اقدار نیت پر ہے اور نیت الہی نہ ہو تو فاقد اقدار ہے یا یہاں تک کہ ضد اقدار ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : ایسا عملہ ہو کہ فساد و کرپشن اور دشمن کے حملہ سے محفوظ رکھے ، اکثر مسائل سیاسی کا وجوب توصلی ہے لیکن ثواب حاصل کرنے کے لئے الہی نیت ہونی چاہیئے ، نیت ہو تو عمل اخلاقی و سیاسی میں شمار ہوتا ہے ۔  

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اچھا حاکم وہ ہے کہ جو لوگوں کی ضرورتوں کو جانتا ہو اور ان کے دشمنوں کو پہچانتا ہو تا کہ ضرورتوں کو دور کر سکے ، اسلام میں مصالح و مفاسد کا دائرہ مالی منفعت سے وسیع ہے اور اس میں معنوی و روحی مفاد بھی شامل ہوتا ہے اور اس کا اثر عالم ابدی میں بھی لحاظ کیا جاتا ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۹۹/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬