رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امل تحریک لبنان کے ثقافتی سربراہ حجت الاسلام شیخ حسن عبدالله نے ایک تقریب کے درمیان صیہونی ظالم حکومت اور دہشت گردی سے مقابلہ میں اس ملک کی حمایت واجب جانا ہے اور وضاحت کی : لبنان سے حمایت اور اس کی آبادی کی حفاظت کے لئے ایک مضبوط سد بنانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : امید کرتا ہوں کہ بعض سیاسی سربراہ اپنے شخصی مفاد کو ختم کرے نگے اور قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سماجی و ثقافتی مسائل کی ترقی کی فکر میں رہیں ۔
امل تحریک لبنان کے ثقافتی سربراہ نے قومی اتحاد کی حفاظت کی ضرورت کی تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : لبنان کی قوم کو چاہیئے کہ ایک منسجم سماج جو قبیلہ ای و مذہنی اختلاف سے منزہ تشکیل دینے کے لئے قدم بڑھائیں ۔
انہوں نے بعلبک کے مضافاتی علاقہ عین البنیہ میں دھماکہ کی برسی کی یاد دہانی کراتے ہوئے بیان کیا : لبنان کے شہدا نے دشمنوں کے مقابلہ میں اس ملک کے موقف کو بدل دیا ہے اور دشمن کے سامنے سازش اور پہچھے ہٹنے کے زمانہ کو مزاحمت و مقاومت میں بدل دیا ہے ۔
حجت الاسلام شیخ حسن عبدالله نے وضاحت کی : امام موسی صدر دشمن یعنی غاصب صیہونی حکومت سے مقابلہ میں کھڑا رہنا اور مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور مقاومت تشکیل پانے کے ابتدائی ایام میں دشمن کے مقابلہ میں اسلحوں میں بہت کمزور تھے لیکن اس وقت مقاومت تحریک اسلحہ کے سلسلہ میں اس مقام تک پہوچ گیا ہے کہ لبنان کے لئے پر افتخار و با ارزش کامیابی کو تحفہ میں لایا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ تاریخ ۱۹۷۵/۷/۵ عیسوی میں بعلبک کے مضافاتی خطہ عین البنیہ علاقے میں لبنان مقاومت سینٹر میں رضاکار فوج کے مجمع میں ایک ضد ٹینک مائن جو لبنان کی مقاومت میں اسرائیل کے خلاف منفجر ہوا ۔ یہ لوگ ضد ٹینک مائن کے استعملال کا طریقہ سیکھ رہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا جس میں ۲۷ لوگوں کی شہادت اور کافی لوگ زخمی ہوئے تھے /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۸۸/