‫‫کیٹیگری‬ :
10 August 2017 - 23:11
News ID: 429422
فونت
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان :
قران کریم کے مفسر نے بیان کیا : انسانوں کی پوری طرح رضایت کا حصول خداوند عالم کے کامل رضا کے حصول یا حجت الہی کے رضایت کے حصول پر منحصر ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان

رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حجت الاسلام والمسلمین شیخ حسین انصاریان نے گذشتہ شب اصفہان شہر کے جہار باغ خواجو روڈ پر بیت الاحزان انجمن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں یبان کیا : جو شخص امیر المومنین علیہ السلام کو آذار و اذیت پہوچائے ایک طرح سے اس پر الہی رحمت کے تمام دروازے بند ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : انسانوں کی پوری طرح رضایت کا حصول خداوند عالم کے کامل رضا کے حصول یا حجت الہی کے رضایت کے حصول پر منحصر ہے مناسب ہے کہ فرشتوں کی رضایت کے حصول کے لئے ، آئمہ (ع) و پیامبر(ص) کی رضایت حاصل کی جائے ۔

حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے بیان کیا : ایک روز پیغمبر اکرم (ص) امیر المؤمنین حضرت علی (ع) اور دوسرے کچھ لوگوں کو ایک منصوبے کو انجام دینے کی ذمہ سونپی ، جس کو انجام دینے میں کئی روز گذر گئے ، اسی مشن کے درمیان ایک روز ایک شخص بہت ہی مزہ دار کھانا حضرت علی (ع) اور ان کے ساتھ جو دوسرے لوگ اس مشن میں تھے ان کے لئے لایا لیکن امیر المؤمنین حضرت علی (ع) نے فرماتے ہیں کہ میں اس کھانا کو نہیں کھاونگا ، انہیں میں سے ایک شخص نے کہا کہ کیا ابھی تک ایسا ہوا ہے کہ ہم لوگ کوئی کام کرنا چاہیں اور آپ سے اس کی اجازت لیں ، کیوں اس کھانا کو ںہیں کھا رہے ہیں ،  حضرت علی (ع) فرماتے ہیں کہ اگر یہ کھانا تم کو پسند ہے تو اس میں سے کھا لو ، اس شخص نے اس غذا کو کھا لیا اور کچھ دیر کے بعد اس کے باوجود کہ شدت سے لرز رہا تھا اس دنیا سے انتقال کر گیا ، معلوم ہوا اس کھانا میں زیر تھا ۔

قرآن کریم کے مفسر نے اس واقعہ کے سلسلہ میں وضاحت کی : اس مردہ شخص کو جب رسول اکرام (ص) کے پاس لایا گیا اور اس کے مرنے کا واقعہ رسول اکرام (ص) کو بیان کیا گیا اور ان سے درخواست کی گئی کہ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں ، پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاونگا تو اصحاب رسول اکرم (ص) نے اس وجہ دریافت کی تو جواب میں آنحضرت نے فرمایا ، جو شخص علی (ع) کے دل کو آزار پہوچائے گا اس پر خداوند عالم کے رحمت کی تمام دروازے بند ہو جائے نگے میرا نماز پڑھنا اس شخص کے لئے کوئی فائدہ نہیں پہوچائے گا مگر یہ کہ علی (ع) اس شخص سے رضایت کا اعلان کریں ، تم لوگ علی (ع) کو تلاش کرو اور ان کو لے کر آو ، امیر المؤمنین (ع) آئے تو رسول اکرام (ص) نے فرمایا اے علی تہماری وجہ سے اس شخص پر تمام رحمت کے دورازے بند ہو گئے ہیں تو حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اصلا یہ برداشت نہیں کرونگا کہ کوئی میری وجہ سے جہنم میں جائے میں ابھی اس کو معاف کر دیا ۔

حوزہ علمیہ میں درس اخلاق کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ تمام موجودات رسول اکرم (ص) کی نورانیت سے فیض یاب ہونگے بیان کیا : اگر کوئی شخص فسق و گناہ سے پیغمبر اکرم (ص) کے دل کو تکلیف پہوچائے گا تو کس طرح امید رکھتا ہے کہ خداوند عالم اس کی گناہ کو بخش دے گا ؟ پیغمبر اکرم (ص) عام انسانوں کے سلسلہ میں نظریہ رکھتے ہیں جو کہ ایک روایت میں ہے کہ بیان ہوتا ہے ، خداوند عالم کے تمام بندے بیمار ہیں اور پروردگار عالم تم لوگوں کا طبیب ہے اور مریض کے لئے مصلحت یہ ہے کہ جو نسخہ طبیب نے دیا ہے اس پر عمل کرے اور یہ مصلحت نہیں ہے کہ طبیب کی رضایت کے خلاف کچھ انجام دیا جائے ؛ فکری و ذہنی و عملی انحرافات کا خداوند عالم علاج کرتا ہے اور قرآن کریم میں شفا کا کامل نسخہ تم لوگوں کے لئے بیان کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : پیغمبر اکرم (ص) انسان کے لئے بہت زیادہ مہربان تھے یہاں تک کہ قرآن کریم نے کئی بار ان سے خطاب ہو کر کہا ہے کہ لوگوں کے لئے اس قدر فکر مند نہ رہیں ، آپ کی یہ فکرآپ کو مار دے گی ؛ ایک شخص ان کے پیچھے سے پیغمبر اکرم (ص) کو مارا اور ان کو زمین پر گرا دیا اس کے بعد ان کے اوپر بیٹھ گیا اور کہا تم کو میں مار ڈالونگا ، پیغمبر اکرم (ص) نے کہا اس سے قبل کہ مجھ کو قتل کرو لا اله الا الله کہو تا کہ شرک سے جدا ہو جاو ، تو اس شخص نے کہا میں یہ نہیں پڑھونگا اس کے بعد پیغمبر اکرم (ص) سے کہا کہ کون ہے جو تم کو اس حالت سے نجات دلائے گا تو پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا اللہ مجھے تم سے نجات دلائے گا ، اس کے بعد ایک فنی ضربہ سے حالات اس کے خلاف ہو گئے اور اس شخص سے خطاب ہو کر فرمایا ، اب بتاو کہ کون تم کو اس حالت سے نجات دلائے گا ، اس مرد نے بیان کیا ، آپ کا کرم ، پیغمبر (ص) نے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا تم آزاد ہو ، اس شخص نے کہا مجھ کو مسلمان کردو تا کہ میں آپ سے رخصت ہو جاوں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۵۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬