‫‫کیٹیگری‬ :
24 August 2017 - 23:22
News ID: 429635
فونت
آیت الله مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو تیتالیسویں آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : مسلمان اس آیت کے حوالے سے عالمین کے لئے نمونہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ دشمنوں کی طرف سے ہو رہے اشتہار کی وجہ سے دینی لحاظ سے جہت کو بدلیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنیس کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ قرآن کریم کے اپنے تفسیری جلسہ میں بیان کیا : تعبدیات پر اعتراض کرنا پوری طرح سےغیر عقلانی و احمقانہ ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو تیتالیسویں آیت کی تفسر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے «وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَکُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَیَکُونَ الرَّسُولُ عَلَیْکُمْ شَهِیدًا وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِی کُنْتَ عَلَیْهَا إِلا لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ یَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَیْهِ وَإِنْ کَانَتْ لَکَبِیرَةً إِلا عَلَى الَّذِینَ هَدَى اللَّهُ وَمَا کَانَ اللَّهُ لِیُضِیعَ إِیمَانَکُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِیمٌ» کی تلاوت کی اور وضاحت کی : گذشتہ جلسات میں بیان کیا ہے کہ مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس سے مکہ مکرمہ کی طرف بدل گیا تو یہودیوں نے دین اسلام کے دشمن کے عنوان سے غلط پروپگنڈا شروع کر دیا اور نادان مسلمان بھی دشمن کی طرف سے غلط پروپگنڈے کے زیر تاثیر ہو گئے اور شک و شبہہ میں مبتلی ہو گئے ۔

آیت الله مظاهری نے اس اشارہ کے ساتھ کہ معروف آیت «قُل اِنَّما اَنَا بَشَرٌ مِثلُکُم یُوحی اِلَیّ۔۔۔» اور اس بیان کے ساتھ کہ یہودیوں کا دعوا اور نادان مسلمانوں کی طرف سے یہودی دشمنوں کی پیروی کرنا پوری طرح احمقانہ عمل تھا بیان کیا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداوند عالم اور لوگوں کے درمیان رابط کے عنوان سے معاشرے میں ثابت ہو چکے تھے اور قرآن کریم اور دوسرے کئی معجزات خداوند عالم کے ساتھ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رابطے کو بیان کر رہی تھی اس کے با وجود خداوند عالم کی طرف سے قبلہ کی تبدیلی کے حکم پر اعتراض کرنا پوری طرح سے غیر عاقلانہ ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : پیغمبر اکرم (ص) کی ذمہ داری تھی کہ خداوند عالم کا حکم بغیر ذرہ برابر بھی کمی و زیادی کے ساتھ لوگوں تک پہوچائیں ؛ خداوند عالم کی طرف سے پیغمبر اکرم (ص) کے ذریعہ اعمال انجام دینے کا طریقے کا حکم بیان ہوتا تھا تو کسی بھی مسلمانوں نے اس احکامات پر اعتراض نہیں کیا لیکن قبلہ کے تبدیلی کے مسئلہ میں مسلمانوں کا ایک گروہ دشمن کی طرف سے غلط تبلیغ کے تحت تاثیر ہوئے اور رسول گرامی اسلام کی پیغمبری میں شک کی ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ تعبدی احکام میں چون و چرا مفہوم نہیں رکھتا ہے بیان کیا : نماز حضرت آدم (ع) کے زمانہ سے ابھی تک ایک فریضہ کے عنوان سے پایا جاتا ہے لیکن نماز پڑھنے کا طریقہ موجودہ طریقہ سے دین اسلام سے مخصوص ہے ؛ اگر انسان قبول کرے کہ خداوند عالم حکیم ہے اور انسان کے مصالح سے پوری طرح با خبر ہے اور اسی طرح جان لے کہ پیغمبر اکرم (ص) خداوند عالم کی طرف سے نبوت کے مقام پر پہوچے ہیں اور خداوند عالم کے تمام احکامات کو بغیر کسی کمی و بیشی کے بیان و وضاحت کرتے ہیں تو ہرگز خداوند عالم کے احکامات پر کیونکہ عمل کریں جیسے اعتراض نہیں کرے ۔

آیت الله مظاهری نے کہا : سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو تیتالیسویں آیت کے ابتدا میں بیان ہوا ہے کہ دین مبین اسلام یقینا دین اعتدال پسند ہے اور ذرہ برابر بھی تعبدیات و تکوینیات میں افراط و تفریط نہیں پایا جاتا ہے ؛ ایک عیسائی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اس عالم کو اس طرح سے نظم دیا گیا ہے کہ اگر مچھڑ ایک پڑ زیادہ یا کم مارے تو پوری دنیا بکھر جائے ؛ یقینی طور سے عالم تکوین بھی عالم تشریع کی طرح سو فی صد منظم ہے ۔ 

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ اہل بیت علیہم السلام کے حکم پر اعتراض کرنا غیر عاقلانہ و احمقانہ عمل ہے وضاحت کی : اہل بیت علیہم السلام کے ذریعہ جو احکامات ہم لوگوں تک پہونچا ہے اس پر اعتراض کرنا یعنی خداوند عالم کے حکم پر اعتراض کرنا ہے اور خداوند عالم پر اعتراض کرنا اس کے علاوہ کہ نبوت و امام پر اعتراض کرنا ہے یعنی میں جانتا ہوں اور نعوذ باللہ خدا نہیں جانتا ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے وضاحت کی : اصول دین استدلالی ہے اور تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اصول دین کو استدلال کے ساتھ ثابت کریں لیکن تعبدیات میں عبادات کے طریقے میں اور کس طرح خداوند عالم نے پیغمبر پر وحی کی اور پیغمبر اکرم نے آئمہ پر وحی کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے ؛ اگر قبول کریں کہ پیغمبر اکرم ص اور آئمہ اطہار ع خداوند عالم کی طرف سے معین ہوئے ہی تو ہرگز احکام کے نفاذ میں اعتراض نہیں کرے نگے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۷۳/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬