‫‫کیٹیگری‬ :
04 September 2017 - 09:03
News ID: 429743
فونت
حضرت آیت الله حسین مظاهری نے بیان کیا ؛
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : علماء کرام و عالم دین عوام کے سچے دوست ہیں اور ہمیشہ دوست اور دشمن کے درمیان شناخت ہونی چاہیئے تا کہ کم سے کم غلطی کا سامنا کرنا پڑے ۔
حضرت آیت الله حسین مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ اپنے تفسیر کے جلسہ میں بیان کیا :والدین کو چاہیئے کہ اپنی اولاد کی تربیت کے سلسلہ میں سنجدہ رہیں ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو اڑتالیس ویں آیت «وَلِکُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ أَیْنَمَا تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ اللَّهُ جَمِیعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ آیت بھی قبل کی آیات میں بیان ہوئے ان مسائل کو جس میں قبلہ کی تبدیلی اور یہودیوں اور دین اسلام کے مخالفین کی طرف سے مخالفت و اعتراض ہوئے ہیں اس مسائل کو مختلف الفاظ اور مشترک مطالب کے ذریعہ  بیان کیا گیا ہے اور بیان ہوتا ہے کہ اسلام کے دشمن عداوت و دشمنی کی وجہ سے مکارانہ منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام کو نقصان پہوچانے کی کوشش کرنا چاہتے تھے مگر وہ اہنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ عبادات دین اسلام سے مخصوص نہیں ہے بیان کیا : تمام ادیان و مذاہب میں تعبد کے مسائل پائے جاتے ہیں اور تمام ادیان کے حقیقی پیرو کار پر جب بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حقانیت ثابت ہو جاتی تھی وہ بغیر کسی بھی چون و چرا کہ تعبدی مسائل کو قبول کرتے تھے اور اس کو انجام دینے کے لئے خاص اہتمام بھی کرتے تھے ؛ اصول دین میں تحقیق کرنا چاہیئے لیکن فروع دین جو کہ سب کے لئے عمومی طور سے تعبدات ہے اس میں تحقیق کی ضرورت نہیں ہے ؛ تعبدیات کی حکمت صرف خداوند عالم کے پاس ہے یا ان کو ہے کہ جو علم الہی سے متصل ہیں ۔    

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے «...فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ...» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : یہ بے نظیر مطالب الہی احکامات کی اطاعت میں سبقت حاصل کرنے کے معنی میں ہے ؛ واجبات و مستحبات کو انجام دینے اور اسی طرح محرمات و مکروہات کو ترک کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کریں ؛ خداوند عالم تعبدات میں چون و چرا کرنے کے بجائے بندگی چاہتا ہے ۔  

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : عبادت گزار انسان قیامت کے روز سفید چہرہ والا اور خوشحال ہے اور معلوم نہیں ہے کہ جو شخص تعبدیات کو کچلنے اور چون و چرا کرتے ہیں ان کی کیا حالت ہوگی ؛ انسان کی دنیا و آخرت میں کامیابی متعبد ہونے سے حاصل ہوتی ہے ، اس وجہ سے دشمن اپنی تمام کوشش اس کو تباہ کرنے میں لگا دی ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : بہائیت گمراہ دین کے ماننے والے دین اسلام کی تعبدیات میں شبہ افکنی کے ذریعہ دین اسلام کی بنیادی اصول کو نقصان پہوچانے کی کوشش کرتے ہیں ؛ بہائیوں نے اس بیان کے ساتھ کہ ہم لوگ چاہتے ہیں خوشحال رہیں اور اسلام نے ہم سے یہ خوشی چھین لی ہے ، وہ لوگ نامحرم عورتوں اور مردوں کے درمیان اختلاط پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں ، بعض بہائیت کی پیروی کرنے والے ضعیف النفس مسلمانوں کو تعبدیات سے دور کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ گرمی کے زمانہ میں روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : تقریبا ۵۰۰ سٹرلائیٹ چائینل دین اسلام خاص کر شیعت کے خلاف دن و رات فعالیت انجام دے رہی ہیں ، کچھ روز پہلے خبر ملی کہ تقریبا ۲۶۰۰ انٹرنیٹ چائینل ہمارے جوانوں کو دین سے دور کرنے کی کوشش میں کام کر رہے ہیں ؛ وہ مسائل جو دین اسلام کو تباہ کرنے کے لئے بیان کی جا رہی ہے وہ بے بنیاد و بغیر کسی علمی و عقلی دلائل پر ہے لیکن وہ شیعہ کے جوانوں کے متاثر کر سکتے ہیں یا بعض کو دین سے متنفر کر سکتے ہیں ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ دشمنوں نے جو مسلمانوں کے خلاف فعالیت انجام دی ہے اس میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں وضاحت کی : دشمن بعض ضعیف النفس و بے عقل و نادان مسلمان سے غلط استفادہ کرتا ہے اور ان کو دین اسلام کی اصول سے بد گمان کرتا ہے ؛ اصول دین کو قبول کرنے میں استحکام نہ پایا جانا سبب ہوا ہے تا کہ دشمن ہر روز بعض افراد کو ان کے کمزور ایمان کی وجہ سے منحرف کرے ۔ 

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اس بیا کے ساتھ کہ ضروری ہے کہ دوست اور دشمن کے درمیان شناخت ہونی چاہیئے بیان کیا : علماء کرام و عالم دین عوام کے سچے دوست ہیں اور ہمیشہ دوست اور دشمن کے درمیان شناخت ہونی چاہیئے تا کہ کم سے کم غلطی کا سامنا کرنا پڑے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۶۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬