رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے گذشتہ شب مسجد امیر المومنین (ع) میں تقریر کرتے ہوئے بیان کیا : معنوی اقدار و کمالات تمام دنیوی و اخروی آثار کے ساتھ انسان کے مورد توجہ ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ کمال ، خصلت اور پاک عمل اقدار ہے بیان کیا : کمالات ذاتی طور سے اقدار کا حامل ہے اور جو لوگ اقدار کو کام میں دیکھتے ہیں اور نیک عمل انجام دیتے ہیں وہ کامیاب و کامران ہونگے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اگر انسان کا کمال آخروی آثار سے منسلک ہوتا ہے اور نیک عمل انجام دے تو اس کا نیک عمل ھمیشگی میں تبدیل ہو جاتا ہے اور غیر قابل احتساب و اندازہ گیری ہوگا ۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ الہی کمالات انسان کے وجود میں غیر قابل منع ھویت میں تبدیل ہو جاتا ہے کہا : اقدار جب مقام عمل تک پہوچتا ہے تو الہی رحمت اس عمل کے ساتھ ہو جاتا ہے ۔
ایران کے مشہور خطیب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی ایک روایت کی طرف استناد کرتے ہوئے اظہار کیا : اگر تمام دریا مرکب یعنی روشنائی اور تمام درخت قلم ہوں اور جن و انس اس قلم اور روشنائی سے چاہیں امام علی علیہ السلام کی فضیلت کو لکھیں تو ان کی عمر اور قلم اور تمام روشنائیاں تمام ہو جائے نگی مگر امام علی علیہ السلام کی فضیلت تمام نہیں ہوگی ۔
انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں فرمایا : لوگوں کو چاہیے کہ خداوند عالم کے آداب کے متخلق ہوں بیان کیا : الہی کمالات و صفات بی نہایت ہے اگر کوئی شخص الہی کمالات میں سے کسی ایک کمال کو اپنے وجود میں پرورش دے تو وہ بہت ہی با اہمیت ہے اوراس کے لئے باعث نجات ہوگا ۔
قرآن کریم کے اس مفسر نے امام علی علیہ السلام کی امامت کے انکار کو بہت ہی برا عمل جانا ہے اور بیان کیا : جہنم انسان کے گناہوں کی وجہ سے سات طبقے میں تقسیم ہوتا ہے اور کوئی کافر اور بت پرست ساتویں طبقے میں نہیں ہوگا مگر یہ منافق کہ جو دینداری کے لباس میں مسلمان و اولیاء الہی کے ساتھ جرم و جنایت کرتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : امام علی علیہ السلام کو کنارہ کرنا سخت ترین عذاب کا حامل ہے اور محال ہے کہ خداوند عالم قیامت کے روز اس شخص کو جس نے امام علی علیہ السلام کا منکر ہوا ہے اس کو معاف کر دے اس وجہ سے سب لوگ خاص کر جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیئے کہ دشمن علی علیہ السلام کے سلسلہ میں تمہارے عقیدہ کو نقصان نہ پہوچائے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے اپنی گفت و گو کے آخر میں بیان کیا : پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا : بار الھا ؛ جس نے علی کو چھوڑ دیا اس کو اپنے لطف و کرم سے دور رکھ ؛ پیغمبر اکرم (ص) کی ۲۳ سالہ رسالت کی زنگی میں صرف یہی بد دعا تھی ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۱۴/