‫‫کیٹیگری‬ :
12 September 2017 - 10:30
News ID: 429908
فونت
آیت اللہ مظاہری نے وضاحت کی ؛
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ وہ نماز جو تکلیف کو انجام دینے کے لئے پڑھی جائے اس کے اثرات بہت معمولی ہیں بیان کیا : نماز کے حقیقی اثرات اس وقت نمایا ہوتی ہے کہ اول وقت ، جماعت کے ساتھ ، حضوت قلب اور اس کے تعقیبات کے ساتھ پڑھی جائے ۔
آیت اللہ مظاہری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیر المومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر قرآن کریم کے اپنے درس میں بیان کیا : غلط ہے ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ انسان کی توجہ نماز کے درمیان غیر خدا کی طرف ہو ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو باونویں آیت کی تفسیر کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے «فَاذْکُرُونِی أَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوا لِی وَلا تَکْفُرُونِ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : خداوند عالم اس آیت میں انسان کو خطاب کر کے فرماتا ہے ، میری یاد میں رہو تا کہ میں تمہاری یاد میں رہوں اور جو نعمتین تم کو دی ہے اس کا شکر ادا کرو کہ نعمت کا انکار و کفران سب سے بڑا گناہ ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : خداوند عالم کو فراموش کرنا بہت بڑا غفلت ہے کہ جو گناہ میں شمار ہوتا ہے کہ جو انسان کی زندگی پر بہت زیادہ منفی اثرات کا سبب ہوتا ہے ؛ قرآن کریم فرماتا ہے کہ جتنا زیادہ سے زیادہ ہو سکے لذتین حاصل کرنے کے لئے دنیا کو حاصل کرنے کی کوشش و محنت کرنا حیوانی زندگی ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : وہ ایک چیز جو خداوند عالم کی غفلت کو درر کرتی ہے ذکر ہے ؛ خداوند عالم کے ذکر کے مراتب ہیں کہ سب سے پہلا اور اہم ذکر نماز ہے ؛ ذکر الفاظ قرآن کریم میں کثیر تعداد میں استفادہ ہوا ہے اور اکثر جگہوں پر ذکر سے مراد الصلاۃ یعنی نماز ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے قرآن کریم کی آیات و معصومین علیہم السلام کی روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : انسان کو چاہیئے کہ سنجیدگی سے اپنے نماز کا خیال رکھے ؛ نماز کا خیال رکھنا یعنی اول وقت نماز پڑھنے کے لئے خاص اہتمام کرنا ، یعنی نماز کا جماعت سے ادا کرنا اور حضور قلب سے ادا کرنا ؛ اگر نماز کے سلسلہ میں رواداری و بی رغبتی کرے نگے تو دنیا اور آخرت میں سوائے بد بختی و مشکلات کے ہمارے نصیب میں کچھ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ سورہ مبارکہ طہ کی ایک سو چوبیسویں آیت میں فرمایا گیا ہے «وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ» اظہار کیا : سورہ مبارکہ طہ کی ایک سور چوبیسویں آیت قرآن کریم کا کمر شکن ہے ، یہ آیت بیان کرتا ہے کہ جو شخص بھی نماز سے روگردانی کرتا ہو اور نماز کو اہمیت نہ دیتا ہو، سب سے پہلی مصیبت جس میں وہ گرفتار ہوگا یہ ہے کہ اس کی زندگی دنیا میں سخت و مصیبت کے ساتھ ہوگی اور دوسری مصیبت یہ ہے کہ قیامت کے روز نابینا محشور ہوگا اور جب خداوند عالم کو خطاب کر کے عرض کرے گا کہ کیوں مجھ کو نابینا محشور کیا تو خداوند عالم فرماتا ہے کہ تم دنیا میں اندھے تھے اور ہماری آیت پر توجہ نہیں کی اور میری آیات و نشانیوں کا ذکر نہیں کیا اور یہ سبب ہوا ہے تا کہ مجھ کو فراموش کرو ، میں نے بھی تمہارے رویہ کی وجہ سے جو تم نے انجام دیا ہے تم کو فراموش کر دیا ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : افسوس ہے اس انسان کے حالت پر جو خداوند عالم کو فراموش کرے کیوںکہ اس فراموش کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ خداوند عالم بھی اس کو فراموش کر دیتا ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ شیعوں کو چاہیئےکہ اپنی نماز اچھی طرح ادا کرے بیان کیا : امامان معصومین علیہ السلام نماز کے درمیان اندرونی عجیب تلاطم سے روبرو ہوتے تھے ، راوی کہتا ہے نماز کے وقت پیغمبر اکرم (ص) کا چہرہ بدلنے لگتا تھا اور آنحضرت نماز پڑھنے کے درمیان نماز کے علاوہ کسی اور چیز کی طرف توجہ نہیں کرتے تھے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اس تاکید کے ساتھ کہ نماز حضور قلب کے ساتھ ہونا چاہیئے اظہار کیا : نماز میں سورہ مبارکہ حمد اور سورہ خداوند عالم کا نماز گزار کے درمیان گفت و گو ہے اور نماز کے دوسرے اذکار نماز گزار کا خداوند عالم سے گفت و گو ہے ؛ نماز دو طرفہ مکالمہ ہے اور جو لوگ اس مکالمہ سے بے اہمیت ہونگے دنیا اور آخرت میں پریشان و بے چارہ ہو جائے نگے ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ سورہ مبارکہ ماعون کی چوتھی و پانچویں آیت میں فرماتے ہیں «فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ» تاکید کی : وای ہو ان لوگوں پر جو اول وقت نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن نماز پڑھنے میں تاخیر کرتے ہیں ، وای ہو ان لوگوں پر جو مساجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن مساجد میں جانے سے دوری اختیار کرتے ہیں ، وای ہو ان لوگوں پر جو حضوت قلب سے نماز ادا کر سکتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں تسامح و تساہلی سے کام لیتے ہیں ؛ غلط ہے ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ انسان کی توجہ نماز کے درمیان غیر خدا کی طرف ہو ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے وضاحت کی : وہ نماز جو تکلیف کو انجام دینے کے لئے پڑھی جائے اس کے اثرات بہت معمولی ہیں ، نماز کے حقیقی اثرات اس وقت نمایا ہوتی ہے کہ اول وقت ، جماعت کے ساتھ ، حضوت قلب اور اس کے تعقیبات کے ساتھ پڑھی جائے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۹۳/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬