رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام حسن ظفر نقوی کی زیر صدارت آل شیعہ پارٹیز کانفرنس کا انعقاد وحدت سیکریٹریٹ سولجر بازار میں کیا گیا۔
حجت الاسلام حسن ظفر نقوی نے علمائے کرام و شیعہ تنظیموں کے رہنماوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کی آمد کے موقع پر سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ شدید مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہیں، شہر بھر میں جلوس ہائے عزا کے راستوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف گندگی اور کچرے کا ڈھیر لگا ہوا ہے، سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کو بے وقوف بنانے کے بجائے اپنا قبلہ درست کریں اور مسائل حل کریں۔
انہوں نے تاکید کی: محرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ صوبائی و شہری انتظامیہ کے اجلاسوں میں ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیموں کو مدعو نہ کرنا اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو دعوت دینا انتہائی تشویشناک و قابل مذمت ہے، محرم الحرام میں کراچی سمیت سندھ بھر میں شیعہ علماء و ذاکرین کو خصوصی طور پر بھرپور سکیورٹی فراہم کی جائے، دہشت گردوں کی عدالتوں سے رہائی اور بے گناہ شیعہ جوانوں کو لاپتہ کرنا انتہائی تشویش ناک ہے، دہشت گرد عناصر اور محب وطن ملت تشیع کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا اور دیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
حجت الاسلام حسن ظفر نقوی نے کہا کہ کراچی بھر میں جلوس عزا کی گزر گاہوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف سیوریج کا گندا پانی کھڑا ہے، گندگی کا ڈھیر لگا ہوا ہے، لائٹس کا مناسب انتظام نہیں ہے، گڑھوں کی بھرمار ہے، سڑکوں کی استرکاری کا مسئلہ تاحال برقرار ہے، بدترین صورتحال سندھ حکومت و شہری انتظامیہ کی نااہلی و غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی و شہری حکومتیں ملت تشیع کو مسائل کے حل کے حوالے سے لالی پوپ دینا بند کریں، محرم الحرام کی آمد کے موقع پر مسائل کے حل کے حوالے سے حکومتی و انتظامی ادارے شدید غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، سندھ حکومت اور شہری حکومت مل کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں، صوبائی و شہری حکومتیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرنے کے بجائے قبلہ درست کریں اور عوامی مسائل حل کریں، اگر سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ اگر مسائل حل نہیں کر سکتے تو اربوں کھربوں روپے کا بجٹ ہڑپ کرنے کے بجائے مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ صوبائی و شہری انتظامیہ کے اجلاسوں میں ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیموں کو مدعو نہ کرنا اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو دعوت دینا انتہائی تشویشناک و قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اجلاسوں میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو بلانا نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے، صوبائی و شہری انتظامیہ محرم الحرام کی مناسبت سے اجلاسوں میں ملی جعفریہ کی نمائندہ تنظیموں و شخصیات کو مدعو کریں، تاکہ مسائل کی صحیح طور پر نشاندہی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے حوالے سے صوبائی و شہری حکومتیں تاحال غفلت و نااہلی کا شکار ہیں، صوبائی و شہری حکومتیں محرم الحرام سے قبل انتظامی و سکیورٹی مسائل کو حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں کراچی سمیت سندھ بھر میں شیعہ علماء و ذاکرین کو خصوصی طور پر بھرپور سکیورٹی فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی کھلے عام فعالیت نیشنل ایکشن پلان کے منہ پر طمانچہ ہے، کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی کھلے عام فعالیت واضح ثبوت ہے کہ حکومتوں اور ریاستی اداروں میں ان کے سہولت کار موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیعہ لاپتہ افراد حکمرانوں و ریاستی اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے، دہشت گردوں کی عدالتوں سے رہائی اور بے گناہ شیعہ جوانوں کو لاپتہ کرنا انتہائی تشویش ناک ہے، کسی شیعہ جوان پر کوئی الزام ہے تو اسے لاپتہ کرنے کے بجائے ثبوت کے ساتھ عدالتوں میں پیش کیا جائے، دہشتگردوں عناصر اور محب وطن ملت تشیع کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا بند کیا جائے، ملت تشیع اپنے بے گناہ لاپتہ و اسیر جوانوں اور ان کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی، ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے، ورنہ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہونگے۔
کانفرنس میں حجت الاسلام حسن ظفر نقوی، علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علی حسین نقوی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم سندھ، علامہ نثار قلندری صدر ذاکرین امامیہ پاکستان، صغیر عابد رضوی مرکزی رہنما آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی، علامہ حسین مسعودی نائب صدر جعفریہ الائنس، علامہ فرقان عابدی، علی سرور جنرل سیکریٹری پاک محرم ایسوسی ایشن، حسن سردار رہنما اسکاوٹس رابطہ کونسل، حسن مہدی رہنما بوتراب اسکاوٹس، سہیل مرزا، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ مبشر حسن، اسلم علوی رہنما پیام ولایت فاونڈیشن، راشد رضوی رہنما پاسبان عزا پاکستان دیگر شیعہ تنظیموں اور اداروں کے رہنما، مساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز، علمائے کرام ذاکرین عظام شریک تھے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/