‫‫کیٹیگری‬ :
21 September 2017 - 23:05
News ID: 430047
فونت
حجت الاسلام عارف واحدی :
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نےکہا : عزاداری امام حسینؑ اور مجالس سیدالشہدا میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے، اگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے قانون شکنی کی اور تکفیریوں کے ایجنڈے کے تکمیل کرتے ہوئے عزاداری میں بے جا رکاوٹ ڈالنے اور لائنسداران و بانیان مجالس و جلوس پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں تو پھر یہ کھلی زیادتی ہوگی اور تمام تر حالات کے ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔
حجت الاسلام عارف واحدی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی محرم الحرام کمیٹی کے سربراہ حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ کہ ملک میں شیعہ سنی نام کے کسی مسئلہ کا کوئی وجود نہیں، صدیوں سے تمام مکاتب فکر باہمی تعاون اور عقیدت و احترام سے نواسہ رسول، محسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کو اپنے اپنے انداز سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہم نے ملک میں قربانیاں دیکر اتحاد و وحدت کی فضا کو برقرار رکھا ہے، ملکی استحکام اور وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے سب مسالک کے علما آپس میں ہمیشہ متحد و متفق ہیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مرکزی محرم الحرام کمیٹی کے اراکین سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیعہ علماء کونسل زاہد علی اخونزادہ، مولانا غلام قاسم جعفری، مولانا سید نصیر حسن موسوی اور سید محمد علی کاظمی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام عارف واحدی نے کہا کہ چند سال قبل جامعہ تعلیم القرآن سانحہ راولپنڈی کی سازش کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے بے نقاب کر دیا ہے، جس سے واضح ہو چکا ہے کہ ملک کا امن و امان خراب کرنے میں کون لوگ ملوث ہو تے ہیں، یہ ایک بڑی سازش تھی اس میں اب انتظامیہ کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سانحہ میں بے گناہ لوگوں کو جو ملوث کیا گیا ہے انہیں ریلیف دیا جا سکے۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی توجہ ایام محرم کے مسائل پر مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ لائسنسی، روایتی جلوس اور مجالس عزا پر کوئی پابندی عائد نہ کی جائے، جلوس اور مجالس عزاء بنیادی شہری آزادیوں کے زمرے میں آتے ہیں، اس لئے ان پر کوئی قدغن عائد کرنا بنیادی حقوق اور شہری آزادیوں کے منافی ہے، عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، عزاداری امام حسین ؑ اور مجالس سیدالشہدا میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے قانون شکنی کی اور تکفیریوں کے ایجنڈے کے تکمیل کرتے ہوئے عزاداری میں بے جا رکاوٹ ڈالنے اور لائنسداران و بانیان مجالس و جلوس پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں تو پھر یہ کھلی زیادتی ہوگی اور تمام تر حالات کے ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی، ہم یہ بات بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم جھوٹی ایف آرز کے اندارج سے خوفزدہ ہیں نہ ہی ایف آئی آرز کے ذریعے عزاداری کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایام محرم میں مرکزی آفس سمیت وفاقی دارالحکومت، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر محرم الحرام کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور مرکزی و صوبائی سطح پر محرم الحرام کمیٹیوں نے اپنی اپنی سطح پر کنٹرول رومز قائم کر دیئے ہیں، جو چوبیس گھنٹے دن رات کام کریں گے۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے مزید کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں عزاداروں کو اتحاد و وحدت کی تلقین کرتے ہوئے تمام علماء کرام اور ذاکرین عظام سے اپیل کی کہ منبر حسینیؑ سے اتحاد، وحدت، اخوت، بھائی چارہ اور قیام امام حسین علیہ السلام کے مقاصد کو اجاگر کریں اور باہمی اتحاد و اتفاق اور رواداری کو اہمیت دیتے ہوئے ایسے عمل سے گریز کریں جس سے کسی مکتب فکر کی دل آزادی کا کوئی پہلو نکلتا ہو، تمام مسلمان نواسہ رسول اکرم کے ایام غم مناتے ہیں، لہذا سب کے باہمی احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے کہیں بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہونے دیا جائے اور اپنے حقوق کو یقینی بناتے ہوئے انتظامیہ سے تعاون کیا جائے۔

حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونیوالے ظلم و ستم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ظلم وستم کے خاتمہ کیلئے اُمت مسلمہ کو اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت قائم کرنا ہوگا تاکہ اس ظلم کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

اس موقع پر زائرین کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ ایام محرم و صفر میں زائرین زیادہ سے زیادہ یوم عاشور اور اربعین پر کربلا معلی جاتے ہیں، شہریوں کے آمدورفت میں سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا زائرین کا مسئلہ ہنگامی اور مستقل بنیادوں پر فی الفور حل کیا جائے اس لئے کہ یہ شہریوں کا آئینی و قانونی حق ہے، انہیں سہولیات فراہم کی جائیں اور آنے جانیوالے قافلوں کے تحفظ کیساتھ ساتھ کوئٹہ سے تفتان آمدورفت کو بہتر اور منظم کیا جائے اور تفتان بارڈر پر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬