‫‫کیٹیگری‬ :
24 September 2017 - 14:08
News ID: 430074
فونت
آیت الله صدیقی:
مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) کے متولی نے کہا : اگر انسان اپنی زندگی میں یہاں تک کہ ایک ظلم بھی خود پر یا دوسروں پر کی ہے تو خداوند عالم امامت کا درجہ اس کو نہیں دینے کا اعلان کیا ہے ۔
آیت الله صدیقی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) کے متولی اور تہران کے عارضی امام جمعہ آیت الله کاظم صدیقی نے دانشگاه شریف کے مسجد میں منعقدہ ایام محرم کے ایام عزا میں امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا میں بیان کیا : خداوند تبارک و تعالی، مالک مُلک و ملکوت ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : روایات کے مطابق سورہ مبارکہ الرحمن کو عالم برزخ کے دالان میں داخل ہونے کا وسیلہ جانا ہے اور اس سے مانوس رہنا چاہیئے ، اسی طرح سورہ مبارکہ تبارک انسان کو برزخ کی سختی و مشکلات سے نجات میں مدد کرتا ہے ۔ اس سورہ میں خداوند عالم نے ہمارے عقل و قلب کے لئے بے شمار معارف ہدیہ کی ہے ۔

تہران کے عارضی امام جمعہ نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : عالم موقت دنیا، عالم مُلک ہے اور فلکیات اجسام کا نظم و حرکت ، بارش کا نزول ، نطفہ کا ٹھرنا ، بچوں میں رشد ، نوجوانی سے جوانی اور جوانی سے بڑھاپے کی مراحل کو طے کرنا یہ سب کا سب خداوند عالم کے ید قدرت اور اس کے ارادہ قاہرہ کے تحت انجام پاتا ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : سورہ مبارکہ یسن جو کہ قلب قرآن ہے اور ہر صبح و شب اس کی تلاوت کی تاکید ہوئی ہے ، اگر کوئی شخص رات میں اس کی تلاوت کی ہو اور اس دنیا سے انتقال کر گیا تو روایت میں آیا ہے کہ تیس ہزار ملک اس کی ہمراہی کرتے ہیں ۔ سورہ یسن کو اس وجہ سے قرآن کریم کا قلب کہا گیا ہے کہ مرحوم علامہ طباطبایی کی تعبیر میں خداوند عالم اس سورہ مبارک کی اختمامی آیات میں پردے کو ہٹا دیا ہے اور فرمایا ہے عالم مُلک کے علاوہ عالم ملکوتی ہے اور ہر چیز ظاہر کے علاوہ ، باطن و روحی موجود ہے ۔

آیت الله صدیقی نے بیان کیا : روح عالم ملکوت سے ہے اور علوم کثیره محیرالعقولی کہ آج کل ایک معجزہ کے مانند ہے وہ صرف اس عالم کا ایک قطرہ ہے کہ ہم لوگ دیکھتے ہیں اور عالم کا باطن جو ملکوت ہے وہ بندگی کا محتاج ہے اور یقین و انبیا سے تعلق پر حاصل ہوتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : جب خداوند عالم نے حضرت ابراهیم (ع) کو خاص مقام عنایت کی تو دنیا والوں کو سمجھا دیا کہ امام کے انتخات کا مسئلہ ووٹ اور انتخاب سے نہیں ہے ۔ امامت دل کی شکوفائی اور بہشت کا پتہ ہے ، امامت خداوند عالم کا صفات جمال و جلال ہے ۔ امامت عالم امکان کا مرکز ہے اور قطب عقول ہے اور خداوند عالم کے علاوہ کسی میں صلاحیت و استعداد نہیں ہے کہ اس کے مصداق کو کشف کر سکے ۔

تہران کے موقت امام جمعہ نے اس بیان کے ساتھ کہ امامت کا منصب خداوند عالم کی طرف سے اعطا ہوتا ہے اور کوئی بھی جتنی محنت و مشقت کر لے مگر اس مقام تک نہیں پہوچ سکتا بیان کیا : اگر انسان اپنی زندگی میں یہاں تک کہ ایک ظلم بھی خود پر یا دوسروں پر کی ہے تو خداوند عالم امامت کا درجہ اس کو نہیں دینے کا اعلان کیا ہے ۔ امامت کا لازمہ الہی جعل و انتصاب ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختمامی مراحل میں ہماری دعا اور اشک کو ایک طرح کا اسلحہ جانا ہے بیان کیا : آئمہ اطہار سے توسل ، انسان میں خاص قدرت پیدا کرتا ہے اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے عنایت پر انحصار انسان کے وجود میں ہنگامہ مچا دیتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۶۴/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬