‫‫کیٹیگری‬ :
01 October 2017 - 12:32
News ID: 430178
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
حجت الاسلام سید ساجدعلی نقوی نے کہا : مجالس و جلوس روکنے کیلئے پہلے تکفیری گروہ جو کام کرتا تھا وہ اب سرکاری ادارے کام کرنے لگ گئے ہیں۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجدعلی نقوی نے حجت الاسلام عارف حسین واحدی مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماءکونسل پاکستان و سربراہ مرکزی محرم الحرام کمیٹی ،سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ سیکرٹری مرکزی محرم الحرام کمیٹی پاکستان،حجت الاسلام فرحت عباس جوادی،ضلعی صدر شیعہ علماءکونسل حجت الاسلام سید نصیر حسین موسوی،ضلعی صدر شیعہ علماءکونسل اسلام آباد سید محمد علی کاظمی اور اس کے علاوہ جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن کے صدر عبداللہ رضا اور دیگرعلماءکرام و عہدیداران کے ہمراہ 9محرم کے مرکزی جلوس علم و ذوالجناح اسلام آبادمیں شرکت کی ۔

اس موقع پر حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس اور جلوس کسی مکتب فکر کے خلاف نہیں اور ہمارا یہاں ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ نہ کسی مکتبہ فکر کے خلاف ہے اور ا س کا کسی کے خلاف ہوناسوچا بھی نہیں جاسکتا۔اس لیے کہ ہم پاکستان میں تحاد امت کے داعی ہیں اور اتحاد امت کے بانیوں میں سے ہیں۔

ہم نے یہاں ابتداءڈالی ہے اتحاد امت کی، تمام مسالک کو تمام مکاتب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا امتیاز ہمیں حاصل ہے۔ میں اتحاد کے بانیوں میں سے ہوں۔ لہذا سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ یہ جوجلوس و مجالس پر قدغن لگانا، محدود کرنا یا رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرنا قابل قبول نہیں ہوں گی۔ اس لیے کہ ہم اپنے بنیادی حق سے اور شہری آزادیوں سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔

حجت الاسلام ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت عزاداری سید الشہداءؑ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ خاص کر پنجاب میں اور جو کام اس سے پہلے تکفیری گروہ کرتا تھا آج وہ کام سرکاری اداروں نے سنبھال لیا۔ مجالس اور جلوس عزا کے خلاف پولیس کی لشکر کشی ہوتی ہے ۔ مجالس و جلوس ہائے عزا ہمارا بنیادی حق ہے اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔

جلوس عزا بنیادی و شہری حق ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ پولیس کایوں یلغار کرنا یہ ان لوگوں کی بد نیتی ہے جو یہ اقدامات کررہے ہیں۔ میں نظم و نسق کے حوالے سے بڑا واضح ہوں۔ نظم و نسق کے حوالے سے کوئی پتا بھی نہیں ہلنا چاہیئے۔ قانون نافذ کرنے والے ادار وں ساتھ تعاون کرتے ہیں۔لیکن اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو غلط استعمال کیا جائے گا ہمارے خلاف اور ہمارے قانونی حق کوروکنے کی کوشش کی جائے گی تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا۔ ویسے تو خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہوئی ۔خاص طور پر پنجاب میں پولیس کی جانب سے عزاداری منانے والوں ، مجلس کرنے والوں اورجلوس نکالنے والوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ ہم تمہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے ۔ہم تمہیں امن کمیٹی سے نکال دیں گے،ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں۔ میں حیران ہوں کہ پاکستان میں ایف آئی آرز درج ہوں تو یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔سوچنا چاہیئے کہ یہ جو لوگ قانون نافذ کرنے والے ہیںیا جو لوگ اس سلسلے میں انتظامیہ یا پولیس ہے ظاہر ہے کوئی اور ہے جو ان کو آرڈر دیتا ہے اور چلاتا ہے۔ میں ان کو متوجہ کررہا ہوں کہ یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہیں۔

حجت الاسلام سید ساجدعلی نقوی نے کہا کہ مت لاﺅ اس حد تک جب پاکستان کے اندر ٹکراﺅ ہو۔ہم حق سے دستبردار نہیں ہونگے اور کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ بڑے سے بڑا ٹکراﺅ ہوا تو ہم قبول کریں گے۔ ہمارا لڑائی جھگڑا یا محاذ آرائی ہمارا موقف نہیں ہے۔ لیکن یہ رکاوٹیں ڈالنا کئی جگہوں پر مجالس پر ایف آئی آرز ہوئی انہیں شرم آنی چاہیئے ۔ تم مجالس پر ایف آئی آرز درج کرتے ہو۔ مجالس ہمارا بنیادی اورر شہری حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے اندر کیا کچھ نہیں ہورہا۔سب کواپنے شہری حقوق کیلئے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے۔ میدانوں کے اندر ہیں،سب کچھ چل رہا ہے۔ یہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے اگر کچھ لوگ اداروں کے اندرہیں تو یہ بات نہیں چلے گی ۔ہم شہری حقوق سے ددستبردار نہیں ہونگے اور نہ ہی عزاداری سید الشہداءؑ سے پیچھے ہٹیں گے۔ یہ ہمارا بنیادی حق ہے۔ اگر کچھ لوگوں نے ذہنوں میں غلط سودا سمایا ہوا ہے تو یہ نکال دیں ۔یہ محرم امن سے گذاریں گے ۔ انشاءاللہ اس کے بعد میں دیکھوں گا اگر جلوس و مجالس کو روکنے کیلئے کوششیں جاری رہیں تو پھر اس ملک کے اندر ٹکراﺅ ہوگا اور بہت بڑا ٹکراﺅ ہوگا تو اس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

حجت الاسلام ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا بڑا پر امن انداز رہا۔رابطے کیے گئے حکومت کے ساتھ،انتظامیہ کے ساتھ ،پولیس کے ساتھ ، ان کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنا ،معاملات کو سلجھانا،نظم و نسق کو برقرار رکھنا میری ذمہ داری ہے۔ میں ذمہ دار ہوں اس ملک کے اندر امن کو قائم کرنے کااور اب تک امن اس ملک میں قائم ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں سب سے زیادہ حصہ میرا ہے۔ میں امن کا داعی ہوں اتحاد کا بانی ہوں۔

انہوں نے کہا : مجالس و جلوس روکنے کیلئے پہلے تکفیری گروہ جو کام کرتا تھا وہ اب سرکاری ادارے کام کرنے لگ گئے ہیں۔ اگر یہ صورت ہے تو پاکستان کی ریاست کوسوچنا چاہیئے۔ہم پاکستان کی ریاست کو اس انداز میں شہریوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬