رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے مدرسہ علمیہ امام موسی کاظم (ع) میں منعقدہ اپنے ہفتگی درس اخلاق میں مومن کی اخلاقی خصوصیات کی تشریح کی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اسلامی تعلیمات میں اخلاقیات کی اہمیت کو حاصل کرنے کے لئے فلسفہ اور انبیاء کے بعثت کے مقصد کو جاننا ضروری ہے ؛ پیامبر اکرم (ص) کی احادیث کے مطابق نیکی کی تکمیل کے لئے دوسرے پیغمبروں نے جو اخلاق بیان کیا ہے اس پر عمل کرنا چاہئے ۔
انہوں نے مکارم اخلاق میں مومنوں کی پہلی خصوصیت یقین جانا ہے اور بیان کیا : یقین مومنوں کے وجود میں ظاہر ہونا چاہیئے ؛ دوسری خصوصیت قناعت ہے کہ جو معاشرے کی بہت ساری مشکلات کی جڑ ہے جو مشکلات قناعت نہ ہونے کی وجہ سے پیش آتی ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے صبر و استقامت کو مومنین کی زندگی میں اہم ترین اخلاقی پہلو جانا ہے اور یاد دہانی کی ہے : انسان بغیر صبر و استقامت کے زندگی میں مطلوب نتیجہ حاصل نہیں کر سکتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : شکر کرنا مومن کی چوتھی خصوصیت میں سے ہے کہ جو نعمت میں اضافہ ہونے کا سبب ہوتا ہے اور توجہ رکھنی چاہیئے کہ لازمی طور سے الہی نعمت صحیح جگہ خرچ ہو ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے وضاحت کی : رواداری و فروتنی مومنوں کی پانچویں خصوصیت ہے ؛ معاشرے میں ہمیشہ ایسے لوگ ہیں کہ جو غصہ کرنے والے اور سخت لہجہ والے ہیں جو فورا ناراض و غصہ ہو جاتے ہیں ؛ مومن انسان کو حلم و بردبار ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے مومن کی چھٹی خصوصیت لوگوں سے اچھے اخلاق اور نیکی سے پیش آنا جانا ہے اور وضاحت کی : محبت کبھی بھی تمام نہیں ہوتی اور انسان کی طرف شخص کو جذب ہونے کا سبب بنتی ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے سخی ہونے کی تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : عالم ہستی ، عالم سخاوت ہے ، خورشید جیسا کہ ہر روز سخاوت و بزرگی کے ساتھ ہم لوگوں کو نور دیتا ہے ؛ اگر آفتاب نہ ہو تو کوئی چیز اس زمین پر باقی نہیں بچے گا ، نہ بارش ہوگی اور نہ ہی کسی چیز میں رشد ہوگا ۔
انہوں نے بیان کیا : آبرومند مومن اپنے آبرو سے دوسروں کے لئے فائدہ پہوچاتا ہے اور اختلافات و تفرقہ کو حل کرتا ہے ؛ اگر صاحب صلاحیت ہیں تو نا توان افراد کی مدد کریں اور دوسروں کو نیک و صحیح راستہ کی رہنمائی کریں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے مومنین کی آٹھویں خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : مومن کے پاس غیرت ہونی چاہیئے ، مومنوں کو چاہیئے کہ اجازت نہ دیں کہ مسلمانوں کی ناموس معاشرے میں برے لباس و غلط اندار میں سامنے آئین اور لوگوں کے بری نگاہ کا سبب بنے ؛ افسوس کی بات ہے کہ گناہ میں زیادتی اور فساد کے باعث غیرت میں کمی ہونی لگی ہے ۔
انہوں نے مومن کی نوین خصوصیت شجاعت جانا ہے اور کہا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے مکارم اخلاق میں ایک شجاعت تھا ؛ آنحضرت ہمیشہ جنگوں میں خط اول میں رہتے ہیں ؛ اگر تمام عالم ایک طرف جمع ہو جائیں تب بھی اہل بیت علیہم السلام دشمن کی طرف پشت نہیں کرتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر امر بالمعروف و نہی عن المنکر اگر با ادب اور خوش اخلاقی کے ساتھ ہو تو اس میں کسی قسم کا خوف نہیں ہے وضاحت کی : اگر کوئی شخص غلط راہ پر چل رہا ہے تو اس کو سمجھایا جائے اس میں خوف نہیں کرنا چاہیے ؛ ڈر و خوف کی وجہ سے ان چیزوں کو نہیں چھوڑنا چاہیئے اور شجاعت کے ساتھ اپنی ذمہ دارای کو انجام دیں تا کہ خداوند عالم بھی ہماری مدد کرے ۔
انہوں نے مومنین کی دسوں خصوصیات شخصیت و مروت کو جانا ہے اور کہا : وہ مومن جو مروت رکھتا ہے ، ذلت برداشت نہیں کرتا ہے اور گندے و برے پروگرام میں شریک نہیں ہوتا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : حوزات علمیہ تمام مسائل کے با وجود اخلاقی مسائل پر خاص توجہ دیں اور اخلاق کے دروس منعقد کریں ، کیوں کہ اگر اخلاق نہ ہو تو علم اور دوسری چیزیں با اثر نہیں ہوتا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا خداوند عالم مکارم اخلاق ، اچھے اور نمایا صفات کو اپنے اور اپنے بندوں کے لئے قرار دیا ہے بیان کیا : نمایا اور اچھے اخلاق خداوند عالم سے رابطے کا راستہ ہے ۔