رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے خارج کے درس کے درمیان نہج البلاغہ میں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی فرمائیش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : دینی تعلیمات اور نہج البلاغہ میں تاکید ہوئی ہے کہ ظلم ، فقر اور جہل اسلامی معاشرے میں نہیں ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اسلام فرماتا ہے مسلمانوں کو ایسے معاشرے میں رہنا چاہیئے اور اگر ایسا معاشرہ تشکیل نہیں پا سکا ہے تو مسلمانوں نے اپنے عمل میں کوتاہی و کمی کی ہے ، جس حد تک بھی ظلم ، جہل اور فقر کسی معاشرے میں پایا جاتا ہو اس معاشرے کے تنزل و زوال کا سبب ہوگا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ پورے اسلامی ممالک میں ظلم کے بجائے عدل و انصاف پایا جانا چاہیئے بیان کیا : معاشرے میں ظلم کے بجائے عدل و انصاف ہونا چاہیئے اور غربت کے بجائے مالی بحال پایا جانا چاہیئے ، اس طرح سے اسلامی معاشرہ شاندار و با وقار ہوگا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں خداوند عالم نے علماء سے وعدہ و عہد کیا ہے کہ ظالموں سے مقابلہ اور مظلوموں کی حمایت کریں ، امیر المومنین علی علیہ السلام کی زندگی کی سیرت کو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے یہاں تک کہ ذراہ برابر ظلم انجام نہیں دی اور فرمایا خداوند عالم کی قسم اگرمجھے ان تمام چیزوں کیساتھ جوکچھ آسمانوں کے نیچے ہے ہفت اقلیم بھی مجھے دے دیا جائے تا کہ میں چونٹی کے منہ سے جو کا ایک چھلکا لے لوں تو میں یہ کام نہیں کرونگا ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلام مسلمانوں کے ایک دوسرے کے حق کے سلسلہ میں بہت زیادہ عنایت رکھتا ہے بیان کیا : ایک دوسرے کے سلسلہ میں مسلمانوں کے گردن پر اہم حق پایا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ حقوق لوگوں کے لئے صحیح سے بیان نہیں ہوا ہے لوگوں پر واضح نہیں ہے ، اگر ایک دوسرے کے حقوق معاشرے کے لئے بیان ہوتا تو اس معاشرے کی حالت ایسی نہ ہوتی ۔
انہوں نے بیان کیا : اس وقت کی سامراجی و ستبدادی دنیا انسانی حقوق کے نام پر اسلامی جمہوریہ اسلامی ایران اور آزاد و مستقل اسلامی ممالک کو دھمکی دیتے ہیں ، اس وقت میانمار میں مسلمانوں پر بہت زیادہ ظلم ہو رہا ہے کہ تمام اسلامی امت میانمار میں ہو رہے مظالم کے سلسلہ میں جواب گو ہیں ۔
مرجع تقلید نے بیان کیا : سامراجیت و ظالموں سے مقابلہ میں کھڑے ہونا چاہیئے ، یہ سامراجیت پوری دنیا میں بے گناہ لوگوں کا خون خرابہ کرنے میں مشغول ہے لیکن ایران پر تہمت لگایا جا رہا ہے کہ انسانی حقوق کا خیال نہیں کیا جاتا ہے ، اس وقت دنیا میں دینی تعلیمات کو سمجھنے اور اس سے استفادہ کی ضرورت ہے ۔