رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے ملک کی پلیس فورسیز کے ارکان سے ملاقات میں بیان کیا : پلیس فورسیز نے بہت ہی اہم کامیابی حاصل کی ہے اور آپ لوگوں کا کام عبادت ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : سلامتی و سیکورٹی تمام ترقی و پیش رفت کا پیش خیمہ ہے اور آپ لوگوں کی اسلامی جہوریہ ایران میں خدمت عظیم خدمت ہے جس کا شمار عبادت میں ہوتا ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ منافقون کی آیت ۸ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عزت خداوند عالم اور پیغمبر اکرم (ص) اور مومن اور با ایمان شخص کے ساتھ ہے ، چاہے منافقوں نے اس حقیقت کو درک نہ کرتے ہوں ، مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ ہمیشہ عزت کی حفاظت کی فکر کریں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اصل اول عزت ، قدرت اور ایمان ہے ؛ ایمان اور اقتدار انسان کو خاص حوصلہ دیتا ہے اور عزت کے لئے بنیادی چیز یہ ہے کہ انسان با ایمان ہو ۔
انہوں نے تاکید کی ہے کہ کبھی بھی سستی اور بے حوصلہ گی کو اپنے وجود میں جگہ نہیں دینا چاہیئے کیوںکہ ایمان ہر قدرت پر تسلط حاصل کر لیتا ہے ، یاد دہانی کی : لبنان میں صیہونیوں کے ساتھ جنگ میں لبنانیوں کا ایمان تھا کہ جس کے ذریعہ انہوں نے اسرائیل کو شکست دے دی ؛ جو بھی ایمان کے مقابلہ میں جنگ کرے گا اس کو ناکامی حاصل ہوگی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے وضاحت کی : ہمارے شہدا کا ایمان تھا کہ جس نے ان کو دفاع مقدس کے جنگ میں محاذ پر بھیجا اور حرم کے دفاع کی طرف کے لئے گئے اور ہماری کامیابی ایمان کی کامیابی ہے ؛ عزت کا دوسرا اصول علم ہے ؛ پیش رفت ترقی میں علم کا اثر بہت زیادہ ہے اور شخص کو اپنے اعتبار سے اپنے علم و ثقافت کو مضبوط کرنا چاہیئے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے اس اشارہ کے ساتھ کہ قرآن کریم میں ۸۰ جگہ تعلیم و تعلم کا ذکر ہوا ہے بیان کیا : جو لوگ علم کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں خداوند عالم ان لوگوں کو خاص طاقت عطا کرتا ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے کہا : عزت کی تیسری اصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو صاحب حکومت ہونا چاہیئے اور حکومت ہے کہ ثقافت و سیاست اور دوسری چیزوں کو اپنے سایہ میں پروان چڑھاتا ہے ؛ اسلام کو صاحب حکومت و قدرت ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صدر اسلام میں اسلام کی ترقی کے بعد حکومت کی تاسیس کی ، کہا : جب آںحضرت اس دنیا سے رخصت ہو رہے تھے تب امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) کو حاکم و رہبر کے عنوان سے معین کیا ؛ اور یہ سلسلہ ایسا رہا کہ شیعوں کے آخری امام کو غیبت اختیار کرنی پڑی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے تاکید کرتے ہوئے کہا : جب دنیا ظہور کے لئے تیار ہو جائے گا تو ان کا ظہور ہوگا اور ان کی غیبت کے زمانہ میں بھی ولایت کی بحث ہے ؛ اس بات ہر توجہ رکھنی چاہیئے کہ پہلا اور آخری انسان جو پیدا ہوا ہے اس کا روح قبض ہوگا ، رہبر ہیں کہ جو ولایت و رہبری کی اہمیت کو اجاگر کرنے والے ہیں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے ولی فقیہ کی خصوصیت کی تشریح بیان کرتے ہوئے کہا : مسلمانوں کو ایک قدرت مند حکومت بنانی چاہیئے تا کہ مسلمانوں کی عزت محفوظ رہے ، کیونکہ ہمارے مقابلہ میں سامراجی دشمن جیسے امریکا موجود ہے ؛ امام خمینی (ره) وہ شخصیت تھے کہ جنہوں نے سامراجیت اور جہاں خور امریکی اور مکار برطانیہ کے چہرے سے پردہ اٹھا دیا ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/