‫‫کیٹیگری‬ :
22 November 2017 - 08:27
News ID: 431912
فونت
آیت الله مظاهری نے بیان کیا ؛
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : حرام کھانا معنوی بیماری و جراثیم سے بھڑا پڑا ہے اور انسان کو خداوند عالم سے دور کرتا ہے ؛ قرآن کریم میں بیان ہوا ہے کہ حرام کھانا آگ ہے اس وجہ سے اس کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔
آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر کے درس میں بیان کیا : مشکوک و غیر یقینی حلال کھانا کھانے سے انسان حرام کھانے کے نزدیک ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو ارسٹھویں آیت کہ جس میں فرمایا ہے «یَا أَیُّهَا النَّاسُ کُلُوا مِمَّا فِی الأرْضِ حَلالا طَیِّبًا وَلا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِینٌ» کی تلاقت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ آیت شریفہ دو معنی پر دلالت کرتی ہے ، پہلا معنی اس آیت میں الہی امر انسان کے کھانے پینے سے متعلق ہے کہ انسان کو حلال غذا کھانا چاہیئے ، روایت میں بیان ہوا ہے کہ اپنے بچوں کو حرام کھانا و حرام لقمہ دینا اس طرح ہے کہ حائض خاتون کے ذریعہ صاحب اولاد ہونا ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ اخلاق کے اساتیذ نے حرام کھانے کے سلسلہ میں بہت تاکید کی ہے اور دوسروں کے لئے بھی نصیحت کی ہے بیان کیا : آیت الله درچه ای ایک بڑے مراجع کرام میں سے تھے ان کی زندگی بہت ہی سادہ تھی ، وہ بزرگ جمعرات کو ایک مقدار سوکھی روٹی اور دہی خریدتے تھے اور حوزه علمیہ نیماورد اصفهان آ جاتے تھے اور تمام مراجعین کا جواب اسی مدرسہ میں دیتے تھے ؛ سید محمد باقر درچه ای کی ایک روز ان کے ایک شاگرد کے گھر پر دعوت ہوئی اور اس میں مفصل کھانا کھایا گیا ، کھانے کے فورا بعد ان کے شاگرد نے ایک کاغذ کا ورق ان کی خدمت میں دستخط کے لئے پیش کی تو اس وقت ان کو اندازہ ہوا کہ یہ کھانے کی دعوت ایک طرح کا رشوت تھا تو اسی وجہ سے انہوں نے اپنی انگلی اپنے منہ میں ڈالا اور جتنا کھایا تھا سب کو قے کر کے نکال دیا ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ کم مقدار میں کھانا کھایا جائے اور حلال کھانے سے استفادہ کرنا چاہیئے بیان کیا : حرام غذا انسان کے وجود کو شیطان کے حاضر ہونے کے لئے زمینہ فراہم کرتا ہے اور شیطان چھوٹے سے اشارے کا منتظر ہے ؛ کئی رویات میں بیان ہوا ہے کہ جہاں تک ہو سکے مشکوک غذا کھانے سے پرہیز کی جائے کیوں کہ انسان کو حرام خوری میں مبتلی کرتا ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : اس آیت میں ایک معنی حق الناس کے سلسلہ میں ہے ؛ روایت میں بیان ہوا ہے قیامت کے روز ستر موقوفہ انسان کو روکے گا اور خداوند عالم فرماتا ہے کہ میری عزت وجلالت کی قسم لوگوں کے حق کو معاف نہیں کرونگا ۔

انہوں نے بیان کیا : ایک خاتون کا بچہ گم ہو جاتا ہے اور وہ خاتون ایک صاحب فضل و کرامات عالم دین کے پاس گئیں اور ان سے خطاب کر کے کہا کہ میں اپنا غائب بچہ آپ سے چاہتی ہوں اور مسلسل اصرار کر رہی تھی تو وہ عالم دین حاکم وقت کے پاس گئے اور کہا کہ یہ خاتون میری پاس آئیں ہیں اور اپنا گم شدہ بچہ ہم سے چاہتی ہیں تو اس حاکم نے کہا کہ میں کچھ لوگوں کو اس کے بچے کو تلاش کرنے کے لئے بھیجتا ہوں اس وقت آپ تشریف لائیے اس بندے کے ساتھ کھانا کھا لیجئے تو عالم دین نے وہاں کھانا کھانے سے پرہیز کی تو حاکم وقت نے عالم دین پر نارض ہوا اور غصہ میں ان کو مزاحم کہا اور بولا کیوں کھانا نہیں کھا رہے ہو تو وہ بزرگ عالم دین نے حاکم کی برزخی آنکھ کھول دی اور اپنے ہاتھ میں چاول اٹھا کر مسلنے لگے تو اس حاکم نے تعجب سے دیکھا کہ اس عالم دین کے ہاتھ سے خون ٹپک رہا ہے ، عالم دین نے حاکم سے خطاب ہو کر کہا کہ تم نے یہ غذا لوگوں کا خون چوس کر حاصل کی ہے اور میں تیار نہیں ہوں کہ اس طرح کا کھانا کھاوں ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان کا حق رکھنا مشکل ہے اور اس واقعہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : وہ بزرگ عالم دین نے حاکم کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے لوگوں کے خون کو چوس کر اس سے لذیذ کھانا بنوایا ہے ؛ حرام کھانا معنوی بیماری و جراثیم سے بھڑا پڑا ہے اور انسان کو خداوند عالم سے دور کرتا ہے ؛ قرآن کریم میں بیان ہوا ہے کہ حرام کھانا آگ ہے اس وجہ سے اس کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔

/۹۸۹/ف۹۷۰/

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬