رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور حجت الاسلام حسن روحانی نے اکتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے آغاز میں سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسولۖ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے ایام ولادت با سعادت اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے بیان کیا : اس وقت ہفتہ وحدت میں ہم لوگ ہیں اس مناسبت سے اس ہفتہ کو تمام حکام ، علماء ، مسلمانان اور ایران قوم کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اس سال یہ کانفرنس ایسے حالات میں شروع ہو رہی ہیں کہ ہم لوگ دو حادثہ ایک شیریں تو دوسرا تلخ سے روبرو ہیں ، شیرین واقعہ وہ ہے کہ علاقے کی ممالک اور فوج نے دہشت گردی پر کامیابی حاصل کی ہے ، لبنان ، عراق اور شام کی عوام اور وہ تمام لوگ جو دہشت گردی سے مقابلہ میں اس ملک کی حمایت کی ہے خوش و سرفراز ہیں کہ خطے میں دہشت گردی کے اصلی ستون نابود ہو چکے ہیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین روحانی نے تاکید کی ہے کہ آج عالمی سامراج، بین الاقوامی صیہونیزم اور بڑی طاقتوں نے علاقے کی اقوام کے خلاف جو سازشیں تیار کی تھیں وہ سب ناکام ہو گئی ہیں اور مسلمانوں اور خطے کی ممالک کو چاہیئے کہ دہشت گردی سے اپنے مقابلہ کو جاری رکھیں ، جن لوگوں نے دہشت گردی سے مقابلہ میں اپنی تمام کوششیں کی ہیں اصل میں پور دنیا کی مدد کی ہے ۔
ایران کے صدر جہمور نے یاد دہانی کرائی : یہ دہشتگردی پوری دنیا اور تمام خطے کے ممالک بالخصوص یورپی اور امریکی ممالک کے لئے بڑا خطرہ ہے لہذا تمام حریت پسند عوام کو ان مجاہدین اور فرنٹ لائن پر موجود افواج کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جو دہشتگردی کی لعنت کے خلاف جد و جہد میں مصروف ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی : گذشتہ برس اس کانفرنس میں خوش تھے کیوں کہ حلب دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد ہوا تھا اور اسی کانفرنس میں آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کی تھی کہ آئںدہ کی کامیابی بھی راستے میں ہے ، اس سال بھی مختلف محاذ پر مزاحمتی فرنٹ کی کامیابی کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔ استقامی محاذ کے جیالوں کا علاقے اور دنیا کے امن و سیکورٹی پر بڑا حق ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین روحانی نے وضاحت کی : تلخ واقعہ وہاں پر ہے کہ خطے کے بعض ممالک اور خطے کے مسلمان صیہوںی حکومت کے ساتھ اپنی نزدیکی کا بغیر پرواہ کئے اعلان کر رہی ہے ، اگر یہ ممالک پہلے چھپے ہوئے بھی ایسا کام کرتے تو اس کا انکار کرتے تھے ، یہ عمل اس قدر برا و قبیح تھا کہ کسی حکام میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ کہے کہ اسرائیل سے دوستی یا ہم کار ہونے کو قبول کرتا ہو ۔
انہوں نے بیان کی : افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسے سبھی لوگ جو عالمی سطح پر امن و استحکام کے خواہاں ہیں دہشت گردی کے خلاف استقامتی محاذ کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے اس محاذ کو کمزور کرنے اور اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور نے کہا : سب جانتے ہیں کہ القاعدہ کو کس نے بنایا اور وہ کون سی طاقتیں تھیں جنھوں نے افغانستان اور پاکستان میں دہشت گرد گروہ تیار کئے اور دہشت گردی کو پورے خطے میں ہوا دی۔
حجت السلام حسن روحانی نے صیہونی حکومت کے ساتھ علاقے کے بعض ملکوں کی جانب سے کھلے عام دوستی کے اعلان اور استقامتی محاذ سے دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا : عالم اسلام کے علما، دانشور اور نوجوان استقامتی محاذ کے ساتھ دشمنی کا یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے بیان کیا : علاقے میں بڑی طاقتوں اور صیہونیزم کی سب سے بڑی سازش اور غداری یہ رہی ہے کہ انہوں نے علاقے کے ملکوں کی ترقی و پیشرفت اور تعمیر و خوشحالی کے مواقع کو نابود کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور نے کہا : امریکیوں، عالمی سامراج اور صیہونیوں کو علاقے کی اقوام کے سامنے جواب دہ ہونا چاہئے کہ انہوں نے اس علاقے کے لوگوں کے فرزندوں اور نوجوانوں کا کیوں قتل عام کیا؟ انہوں نے کیوں تاریخی آثار اور تہذیبی ورثوں کو تباہ کیا اور علاقے کے ملکوں میں کس کے لئے تباہی و بربادی کی؟ یہ طاقتیں کیوں ہتھیار اور بم فراہم کر رہی ہیں تاکہ یمن کے عوام کا قتل عام کیا جائے؟ کیوں انہوں نے شمالی افریقہ میں سازشیں کیں اور ابھی بھی ان کی سازشیں جاری ہیں؟۔
حجت السلام حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نئی اسلامی تہذیب کے راستے پر گامزن ہونے کے لئے اتحاد واحد طریقہ ہے کہا : عالمی سامراج کے مقابلے میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اتحاد کا سب سے بہترین نمونہ ہے۔
انہوں نے کہا : شیعہ و سنی مسلمانوں میں کسی بھی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ شیعہ وسنی ایک ہی ہدف کے لئے دو راستے پر گامزن ہیں اور دونوں ہی توحید اور نبوت پر جا کر ختم ہوتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : پوری تاریخ میں شیعہ و سنی بھائی بھائی رہے ہیں شیعہ و سنی مسلمانوں نے مل کر عراق میں سامراج کے خلاف جدوجہد کی، شیعہ وسنی مسلمانوں نے مل کر برصغیر میں انگریزوں کے خلاف تحریک چلائی اور شیعہ وسنی مسلمانوں نے متحد ہو کر افریقہ میں سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کیا۔
حجت السلام حسن روحانی نے تاکید کی : آج فلسطین کی آزادی کے لئے استقامت و پامردی بھی اتحاد کی بہترین مثال بن سکتی ہے اور سبھی اقوام کو چاہئے کہ وہ غاصبانہ قبضے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہوں اور یہی وحدت کا عینی مفہوم ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : القدس کی آزادی عالم اسلام اور مسلمانوں کی مشترکہ دلی خواہش ہے اور اس کے ساتھ فلسطینی قوم، علما، عمائدین، اور دنیائے اسلام کے نوجوان کبھی بھی صہیونیوں کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : سب کو علم ہے کہ القاعدہ کو کن ممالک اور خفیہ عناصر نے ایجاد کی، کن طاقتور ممالک نے دہشتگردی کی لہر کو مشرقی ایشیا، افغانستان اور پاکستان تک پھیلائی اور خطے کو افراتفری کا شکار کیا۔
حجت السلام حسن روحانی نے بیان کیا : آج ایرانی قوم نے مختلف شعبوں اور مختلف مصنوعات کی پیداوار میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس صورتحال نے ہمارے دشمنوں کو بھی پریشان کردیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور نے تاکید کی : عراق اور شام جلد یا دیر دہشتگردی کی لعنت سے نجات پائیں گے اور وہاں کے عوام اغیار فورسز کو باہر نکال کر پھینک دیں گے۔
حجت السلام حسن روحانی نے کہا : یمن بھی جارحیت کرنے والوں کے ہاتھ سے نجات پائے گا اور وہاں کے غیرتمند افراد اور مجاہدین دراندازی اور جارحیت کرنے والوں کو خوب سبق سکھائیں گے۔/۹۸۹/ف۹۷۰/