رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ بروز منگل سترہ ربیع الاوّل کی رات؛ امام رضا(ع) کی نورانی بارگاہ کے لاکھوں زائرین اور مجاورین نماز مغربین کے ختم ہونے کے بعد حرم قدسی کے رواقوں اور صحنوں میں جمع ہوئے اور زیارت پڑھ کر اس امام رؤف کے جدّبزرگوار کے میلاد کی مناسبت مبارک باد پیش کی۔
حرم مطہر رضوی پر ختم ہونے والے تمام راستے اور اسی طرح پورے صحنوں اور رواقوں میں چراغاں ہوئی تھی اور زائرین بہت ہی جوش وجذبہ کے ساتھ اس نورانی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور لبوں پر صلوات برمحمد وآل محمد(ص) کو جاری کرتے ہوئے ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کی۔
حضرت محمد مصطفیٰ (ص) اور شیعوں کے چھٹے امام جعفر صادق(ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے منعقد ہونے والا خصوصی پروگرام جو کہ حرم رضوی کے رواق امام خمینیؒ میں منعقد ہوا اس کا آغاز تلاوت کلام اللہ المجید اور زیارت امین اللہ کی قرائت سے ہوا اور پروگرام کو جاری رکھتے ہوئے اہلبیت عصمت وطہارت کے ذاکروں نے قصیدے اور اشعار پڑھے۔
اس رپورٹ کے مطابق؛ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سعدی نے رسول اللہ(ص) کے فضائل کے بارے میں خطاب فرمایا۔
انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے پیغمبر گرامی اسلام(ص) کو قرآن مجید میں احترام اور تکریم و تمجید کے ساتھ خطاب کیا ہے ، ان کا کہنا تھا: قرآن کریم پیغمبر کو پہچاننے کے لئے محکم ترین اور بہترین کتاب جانی جاتی ہے، خداوند متعال نے قرآن کریم کی بہت ساری آیات میں حضرت محمد(ص) کے بارے میں بات چیت کی ہے۔
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: ان آیات میں کبھی مستقیم اور کبھی غیر مستقیم طور پر پیغمبر گرامی اسلام کو متعارف کروایا گیا ہے۔ یہ تعارف پیغمبر گرامی اسلامی کی ستائش و تمجید اور آپ(ص) کے اوصاف و خصوصیات اور فضائل اور اسی طرح آپ کی روحی عظمت کو بیان کر کے کرایا گیا اور اسی طرح پیغمبرگرامی اسلام کی شخصیت کے رفتاری اور کرداری نمونوں کو بیان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ معراج کے بارے میں جو آیات ہیں ان کے بارے میں عقل دنگ رہ جاتی ہے ، ان کا کہنا تھا: اس چیز میں کوئی شک نہیں ہے کہ معراج کا مسئلہ کوئی عام مسئلہ نہیں تھا جس کو ہم عام معیاروں کے ساتھ پیمائش کریں ؛ اس واقعہ میں تشبہیات کا استعمال کی گئی ہیں وہ ان عظیم چیزوں کی طرف اشارہ ہیں جن کا پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے مشاھدہ فرمایا۔
ڈاکٹر سعدی نے کہا: پیغمبر گرامی اسلام(ص) کی شخصیت بہت وسیع اور مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے جو روحانیت میں ( ولقد رآہ نزلہ اخری عند سدرہ المنتھی) اور معراج کے دوران بہ مقام’’ قاب قوسین او ادنی‘‘ تک پہنچی اور خداوند متعال نے آپ(ص) کے اخلاق کو ’’ عظیم‘‘ کے ساتھ یاد کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: پیغمبر گرامی اسلام(ص) ایسی شخصیت ہیں جن کے وجود با برکت کی وجہ سے اس کائنات کو خلق کیا گیا اور اس کائنات کے ذروں اور جن و ملک سب اس ہستی کے بابرکت سفرہ سے بہرہ مند ہو رہے ہیں۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/