‫‫کیٹیگری‬ :
08 December 2017 - 20:14
News ID: 432154
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ دینی درس گاہوں کی خود مختاری کو چھیڑے بغیر اصلاحات کی جائیں تو یہ خوش آئند ہوں گی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ دینی درس گاہوں کو خود مختاری کے ساتھ دیگر تعلیمی مراکز کی طرح مراعات دی جائیں، دینی تعلیم کو سرکاری حیثیت دی جائے، دینی مدارس کو طب کے مختلف شعبہ جات کی طرز پر تسلیم کیا جائے، اتحاد تنظیمات مدارس کو یونیورسٹی کی حیثیت دینے کے ساتھ الشہادة العالیہ اور شہاد ة العالمیہ کے امتحانات، اسناد اور دیگر امور کو یونیورسٹی سے ملحق کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ملک کے مختلف علاقوں سے آئے علمائے کرام اور اساتذہ کرام کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ دینی مدارس نے ملک میں دینی شعور اجاگر کرنے ، اسلامی تہذیب کو متعارف کروانے اور فروغ دینے اور تعلیمی کمی کو پورا کرکے شرح خواندگی میں اضافہ کیا ہے اور آبادی کے ایک بڑے حصے کو تعلیم و شعور کے زیور سے آراستہ کرکے ملک کی خدمت میں اپنا کردار ادا کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید تقاضو ں کے پیش نظر مدارس میں نظام تعلیم کو البتہ اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ اس سلسلے میں ضروری ہے کہ دینی درس گاہوں کو خود مختاری کے ساتھ دیگر تعلیمی مراکز کی طرح مراعات دی جائیں، دینی تعلیم کو سرکاری حیثیت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح طب کے مختلف شعبہ جات کو تسلیم کیاگیا اسی طرز پر اسے بھی باقاعدہ نظام تعلیم تسلیم کیا جائے۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ دینی درس گاہوں کی خود مختاری کو چھیڑے بغیر اصلاحات کی جائیں تو یہ خوش آئند ہوں گی۔

انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہاکہ اتحاد تنظیمات المدارس کو یونیورسٹی کی حیثیت دی جائے ، الشہادة العالیہ اور شہادة العالمیہ کے امتحانات، اسناد اور دیگر امور کو یونیورسٹی سرانجام دے۔ یونیورسٹی کے تحت ہر وفاق کا امتحانی بورڈ الگ قائم کیا جائے جو ثانویہ عامہ اور ثانویہ خاصہ کے امور کو سرانجام دے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬