رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیتالله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ الرحمن کی آخری آیات کی تفسیر میں بیان کیا : اگر کوئی ایک مثقال بھی نیک کام کو انجام دیتا ہے تو اس کی جزا اس کو ملے گی ، اس کا یہ معنی نیہں ہے کہ اس سے زیادہ اجر نہیں ملے گا بلکہ دوسری آیات میں «فله عشر أمثالها» ہے یعنی اس کو اپنے عمل سے زیادہ اجر ملے گا ۔
انہوں نے بیان کیا : قرآن کریم فرماتا ہے کچھ لوگ «یؤتون أجرهم بغیر حساب» ہیں اس «بغیر حساب» کا معنی یہ ہے کہ بغیر حساب ان کو اجر دیا جائے گا کیوں کہ عالم کا کام حساب و کتاب کے ساتھ ہوتا ہے اور خداوند عالم ہر چیز کو ایک اندازہ سے خلق کیا ہے اور ہر چیز حساب کے مطابق خلق ہوا ہے ، بلکہ یعنی شمار کرنے کے قابل نہیں ہے اور ان لوگوں کا ثواب اس حد تک زیادہ ہے کہ صرف خداوند عالم اس کو جانتا ہے ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ نیک لوگوں کے لئے ان کے عمل سے زیادہ اجر و ثواب ہے بیان کیا : خداوند عالم نے اہل جہنم کے سلسلہ میں فرماتا ہے «جزاء وفاقا» یعنی وہ لوگ اپنے عمل کے مطابق سزا پائے نگے ، خاص کر اہل جہنم کے لئے فرماتے ہیں کہ ان لوگ کو گناہ سے پہلے سزا نہیں ملے گی ، یہ بھی ممکن ہے کہ اپنے گناہ سے کم عذاب پائے نگے لیکن یقینی طور سے اپنے عمل سے زیادہ سزا نہیں پائے نگے ۔
انہوں نے بیان کیا : انبیا و اولیا اعمال کا حساب و کتاب کئے بغیر بہشت میں جائے نگے ، یہ بعض آیات میں فرمایا ہے کہ ابنیا سے سوال ہوگا ، یہ سوال اصل میں سوال توبیخی ہے امت سے کہ کیوں انبیا کے ساتھ صحیح رفتار نہیں کیا ہے ، کچھ لوگ دوسرے بھی ہیں کہ جن کا حساب و کتاب نہیں ہوگا کیوں کہ ان کے اعمل میں کوئی اچھی چیز ہی نہیں ہے کہ جس کا حساب کیا جائے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : محض برے اور محض نیک لوگوں کے لئے حساب و کتاب نہیں ہے ، جیسا کہ مجرمین اپنے چہرے سے پہچانے جائے نگے اسی طرح مومنین بھی اپنے چہرے سے پہچان لئے جائے نگے ۔
انہوں نے اخلاق کے سلسلہ میں کہا : اخلاق موعظہ و نصیحت نہیں ہے ، تا کہ انسان جان لے کہ نفس کیا ہے مثال کے طور پر مالی معافی انسان کے نفس پر کیا اثر رکھتا ہے اور وہ خود کو جیسا کہ ہونا چاہیئے نہیں بنا سکتا ہے ، اخلاق یعنی یہ کہ انسان نئی خلقت کو حاصل کرے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : بعض لوگ اچھائی کے ذریعہ بدی کو دور کرتے ہیں اور اختلاف اور برائی کو ختم کر دیتے ہیں برے شخص کو ختم نہیں کرتے ہیں ، اسلامی نظام میں برائی اور اختلاف کو ختم کریں ، اگر خطا کرنے والا انسان قابل ہدایت نہیں ہو تو وہ اپنا خاص راستہ اختیار کرتا ہے ، لیکن پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ برای کو ختم کی جائے ۔/۹۸۹/ف۹۷۱/