رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے عالمی وحیانی اسراء فاونڈیشن میں منعقدہ جلسہ اخلاق میں شریک لوگوں سے بیت المال و عومومی موال کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے درس اخلاق میں نہج البلاغہ کے خطوط کی تشریح کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے خط نمبر ۷۱ کی تشریح کرتے ہوئے بیان کیا : نہج البلاغہ کی خط نمر ۷۱ شہر استخر فارس کے والی کے لئے حضرت امیر کا لکھا ہوا خط ہے کہ جس میں فرمایا : تہمارے والد ایک اچھے آدمی تھے میں خیال کر رہا تھا کہ تم بھی اپنے والد کی طرح ایک اچھے آدمی ہو اس لئے میں نے تم کو عہدہ دیا اور سوچا کہ تم اپنے والد کے راہ کو جاری رکھوگے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : یقینا توجہ رکھنی چاہیئے کہ آئمہ اطہار (ع) کثرت سے علم غیب کے مالک ہیں کہ ذات اقدس الہی نے یہ علم غیب ان کو عطا کی ہے لیکن علم غیب فقہی سند نہیں ہے ؛ یعنی اگر امام علیہ السلام ایک چیز کا علم رکھتے ہیں اگر خاص حکم آئے تو اس پر عمل کرتے ہیں ورنہ علم غیب پر عمل کرنے اور لوگوں کے اسرار کو بیان کرنے پر مکلف نہیں ہیں ۔ لہذا فرمایا چونکہ تمہارے والد ایک اچھے آدمی تھے اس لئے تم کو استخر فارس کا والی بنایا لیکن نہ تم نے اپنی آخرت کے لئے کچھ کیا اور نہ دنیا کے لئے عزت و آبرو بچائی ، اپنی آخرت ویران کرتے ہو اور اپنی دنیا آباد کرتے ہو ؟۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے معاشرے کی ہدایت رفتار و گفتار کے عمل میں میسر جانا ہے اور بیان کیا : ہم لوگوں کو اپنے عمل و رفتار و گفتار کے ذریعہ لباس تقوا بنانے اور اس کو پہننا چاہیئے ، تقریر و موعظہ سے کسی کی ہدایت نہیں ہوتی ہے ۔ ایک فی صد یا دو فی صد ہی نصیحت سے ہدایت پاتے ہیں لیکن اصل عمل کرنا ہے ۔ حضرت نے فرمایا میں نے اپنے قول و فعل و عمل سے تمہاری نصیحت کی ہے ۔ اکثر روز تم اپنے پوسٹ پر نہیں رہتے ہو شکار اور تفریح کے لئے چلے جاتے ہو ، تمہاری جب بیت المال تک رسائی ہوتی ہے تو خیال کرتے ہو کہ یہ تمہارے باپ کی میراث ہے ، تم اس عہدہ کی صلاحیت نہیں رکھتے ہو ، حضرت نے فرمایا کہ ہر وہ کارمند و ذمہ دار و صاحب عہدہ جو بیت المال میں کرپشن کرتا ہے یا اپنی ذات میں استفادہ کرتا ہے یا رشوت لیتا ہے ، اپنے باپ کی میراث سمجھتا ہے وہ ہمارے لئے بے کار ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : جو شخص بیت المال اور عمومی اموال کو اپنے باپ کی میراث سمجھتے ہیں ، وہ اسلامی نظام میں کسی کام کے نہیں ہیں چاہے وہ فوجی ، ثقافتی ، سیاسی و اقتصادی و اس جیسے امور ہوں ایسے افراد کسی چیز کے لائق نہیں ہیں ۔ حضرت نے اپنے والی سے کہا کہ تم جلد میرے پاس حاضر ہو اور اس کو اس عہدہ سے عزل کر دیا ۔ ہمارے لئے فخر اس بات کی ہے کہ ہم شیعہ علی ہیں اور حضرت بھی اس اسلامی نظام اور یہاں کی عوام اور اس قوم و فداکاروں کو سب سے زیادہ دوست رکھتے ہیں اور ان کی حفاظت کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں اور ان کی دعا حیاً و میتاً مستجاب ہے تو کیوں ان کی دعا میں ہماری شمولیت نہ ہو ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے حضرت فاطمہ معصومہ (س) کا اس شہر میں مشرف ہونے کی ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان عظیم بی بی کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا : ان دنوں قم میں ہر طرف ایک جشن منعقد تھا وہ اس لئے کہ بی بی دو عالم فاطمہ معصومہ ربیع الاول کے مہینہ میں قم کی سرزمین پر تشریف لائیں تھیں ، حوزہ علمیہ قم کے لئے جو برکات ہیں وہ سب اس عظیم بی بی سے متعلق ہے جس کا خود ہم نے کئی بات تجربہ کیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : یہی کہ گرمی کی چھٹی میں ہم لوگ قم سے چلے جاتے ہیں جو کتاب ہم لوگ قم میں مسلسل مطالعہ کرتے ہیں وہ نیوز پیپر کی طرح مطالعہ کرتے ہیں لیکن جب یہاں سے چلے جاتے ہیں تو وہاں سطر بہ سطر مطالعہ کرنا پڑتا ہے ، یہ ہمارے لئے تجربہ ہوا ہے ؛ یہ معلوم ہے کہ ان کی برکت کی وجہ سے ہے ۔ ان کا زندہ رہنا یا ان کی موت سے کوئی فرق نہیں ہے وہ ہر دو صورت میں اپنے فیوضات عطا کرتے رہتے ہیں ، یہ ہمارے لئے فرصت کا بہترین موقع ہے کہ بہتریں آئمہ ہمارے پاس ہیں ، بہترین مرکز میرے پاس ہے کہ اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیئے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/