رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ و حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان شہر کے مسجد امیر المومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر قرآن کریم کے جلسہ میں بیان کیا : حجاب خواتین کی شخصیت کی علامت ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو ستاسی نمبر کی آیت « أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِکُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَکُمْ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَى اللَّیْلِ وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ تِلْکَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَقْرَبُوهَا کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللَّهُ آیَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُونَ » کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ آیت شریفہ اس کے ناوجود کہ اس کی تفصیل زیادہ ہے کئی مختصر مطالب و اہن کو بیان کر رہی ہے ؛ صدر اسلام میں معاشرے کے حالات ایسے تھے کہ ماہ مبارک رمضان میں میاں اور بیوی کا ہم بستر ہونا حرام تھا اور مسلمانوں کے لئے صرف ایک وقت کا کھانا کھانا حلا تھا لیکن خداوند عالم نے مسلمانوں کو اس مشکل سے نجات کے لئے ان دو قاعدے کو حذف کر دیا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ آج کے معاشرے میں خواتین و مردوں کے حجاب کی وضعیت کسی بھی طوح سے اسلام کے متناسب نہیں ہے بیان کیا : قرآن کریم میں حجاب و عفاف کے سلسلہ میں جو آیتیں آئی ہیں اس میں سے ایک یہ آیت ہے جس کی تلاوت کی ہے ، حجاب خواتین کی شخصیت و عفت کی علامت ہے کہ بیس سے بھی زیادہ آیتوں میں اس کے طرف اشارہ ہوا ہے ؛ آج کے سماج میں حجاب اور غیرت کی حالت بہت ہی افسوس ناک ہے اور روز بروز اس کی وضعیت خراب تر ہوتی جا رہی ہے ، ہم سب لوگوں کو ایسے حالات سے ناراحت رہنا چاہیئے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ خواتین و مرد کو ایک دوسرے کے لئے زینت ہونا چاہیئے وضاحت کی : بے مثال عبارت «هُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ» ادبی لحاظ سے ایک جملہ معترضہ ہے اور اپنے پہلے اور بعد میں آیت سے کوئی ربط نہیں رکھتا ہے ؛ آیت کے اس حصہ سے مختلف میدان میں مختلف معنی حاصل کیا جا سکتا ہے ؛ آیت کے اس حصے میں بیان ہوتا ہے شادی جیسا کہ مرد و عورت کے لئے لباس پہننا لازم ہے ۔
جوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اسلام میں عورت مرد کے لئے غیرت کا سبب ہوتی ہے اور مرد عورت کے عفت کا سبب ہوتا ہے ؛ وہ عورت جو بے عفاف اور بے حجاب ہو اور وہ مرد کہ جس میں غیرت نہ ہو یعنی ان لوگوں نے لباس نہیں پہنی ہے ان کی شرم گاہ نمایاں ہے ؛ اس وقت حجاب و غیرت کی حالت بہت بری ہو چکی ہے اور یہ سب تجمل گرائی کا نتیجہ ہے ، ولیمہ ، مھر ، اور قیمتی جہیز یہ سب تجمل گرائی کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : صدر اسلام میں شادی بہت ہی سادہ اور آسان ہوا کرتا تھا ، ولیمہ ، مہر بہت ہی مختصر ہوا کرتے تھے ؛ مرد اور عورت کے درمیان مشترک زندگی گزانے کا نمونہ امیرمومنان (ع) و حضرت زهرا (س) ہیں ؛ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا زرہ تنہا سرمایہ تھا جو دونوں عظیم ہستی کی مشترک زندگی کی ضروریات تہیہ کرنے کے لئے بیچی گئی تھی اور حضرت علی (ع) و حضرت زهرا (س) کی زندگی شروع ہوئی ؛ ایسے گھر سے اس طرح کے بچے معاشرے کو عطا کی جاتی ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/