‫‫کیٹیگری‬ :
28 December 2017 - 22:47
News ID: 432437
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ پانچ بڑی دینی جماعتوں کا اتحاد ایک مرتبہ پھر فعال ہونا انتہائی خوش آئند ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ مجلس عمل مکمل بحال و فعال ہوچکی البتہ مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اتحاد کے فیصلوں کے مطابق آئندہ کی حکمت عملی متفقہ طور پر طے کی جائیگی، قبل از وقت متفرق بیانات سے گریز کیا جائے، متحدہ مجلس عمل انتخابی عمل میں حصہ لینے کیساتھ اسلامی نظریہ، تشخص اورتہذیب کے تحفظ کیساتھ ملک کو کرپشن سے پاک اور دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کے مقاصد پر عمل پیرا ہے، سیاسی قوتوں کی مفاہمتی پالیسوں کی تبدیلیاں بھی سیاسی صورتحال میں نئی تبدیلیوں کی پیش خیمہ ہیں، ذمہ داران بیرونی دوروں میں قومی مفادات اور تمام طبقات کے حقوق کا خیال رکھیں ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ پانچ بڑی دینی جماعتوں کا اتحاد ایک مرتبہ پھر فعال ہونا انتہائی خوش آئند ہے،اس کے اعلیٰ و ارفعیٰ مقاصد میں انتخابی عمل میں حصہ لینا جہاں مقصود تھا وہیں اسلامی نظریہ اورسلامی تہذیب کا تحفظ، مساجد و مدارس، منبر و محراب کا وقار، معاشی استحکام ، کرپشن کا خاتمہ اور داخلی و خارجی محاذ پرملک دشمن قوتوں کی سازشوں کو مل کر ناکام بنانا بھی بڑے مقاصد ہیں ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ 2002ء میں بھرپور کامیابی کے بعد بدقسمتی سے یہ اتحاد 2008ء کے انتخابات میں کچھ وجوہات کی بناء پر فعال نہ رہ سکااور تقریباً 9 سال مسلسل کاوشوں کے بعد اب دوبارہ پانچ بڑی مذہبی جماعتیں اس اتحاد کے قیام ، بحالی اور فعالیت پر متحد ہوگئی اور بالآخر یہ اتحاد اب دوبارہ اپنی منزل کی جانب گامزن ہوچکاہے البتہ ابھی مستقبل کی حکمت عملی طے کرنا باقی ہے جس کیلئے جلد سربراہی اجلاس ہوگا، اتحاد کے فیصلوں کے مطابق آئندہ کی حکمت عملی متفقہ طور پر طے کی جائیگی۔

انہوںنے کہاکہ اتحاد کے حوالے سے قبل از وقت متفرق بیانات سے گریز کیا جائے اور حتمی فیصلوں کا انتظار کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور قوتوں کی مفاہمتی پالیسیاں بھی تبدیل ہورہی ہیں جو سیاسی صورتحال میں نئی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہیں ، سیاستدانوں کو چاہیے کہ صرف وقتی سیاست اور بیان بازیوں کی کی بجائے ملکی وقار، بقاء اور سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے دور اندیشی کا بھی مظاہرہ کریں اور پھر ایسے بیانات سے بھی گریز کریں جو بعدازاں واپس لینا پڑ جائیں۔

دوسری جانب انہوںنے حکومتی ذمہ داران کی بیرون ملک دورو ں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بین الاقوامی چیلنجز کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش داخلی صورتحال بھی سامنے رکھنا ہوگی، ذمہ داران ان دوروں کے دوران ملک کے تمام طبقات کے حقوق اور پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬