رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے بیان کیا : ہم شیعوں کے پاس تین عظیم میراث ہے کہ یہ تینوں دنیا کے ختم ہونے اور قیامت تک لوگوں کے لئے قابل استفادہ ہے ۔
قرآن کریم تعلیمات کے محقق و مفسر نے وضاحت کی : یہ تینوں ورثہ عظیم وسعت کا حامل ہے اور ختم ہونے والی چیز نہیں ہے ان منابع میں سے ہر ایک آہستہ آہستہ نئے مسائل اور نئے ایجادات حاصل کر رہی ہیں کہ جو موجودہ ضرورت کو اچھی طرح پورا کر رہی ہیں ۔
استاد انصاریان نے بیان کیا : قرآن کریم میں دیکھنے کو ملتا ہے کہ ہمارے بہت سے انبیاء دلائل و برھان کے ذریعہ مسائل پیش کرتے تھے اور یہ دلائل عقل کو روشنی و اطمیان عطا کرتی ہے لیکن بعض ایسے بھی لوگ تھے جو روشن دلائل اور معجزہ کا انکار کرتے تھے اور حالانکہ ان کے انکار سے کوئی اثر نہیں ہوتا تھا ، ایسے افراد ہر زمانہ میں پائے جاتے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : ہم لوگوں کے پاس دلائل و حجت کے ساتھ تین بنیادی و ٹھوس اور مضبوط ورثہ موجود ہے کہ جو عقل کو یقین دلاتا ہے اور سوالوں کا جواب دیتا ہے ۔
انہوں نے اس ذرایع اور حقیقی ورثہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کی : پہلا ذرایع قرآن کریم کی نعمت ہے ، جس کو عام لوگ ۱۱۴ سورہ اور ۶ ہزار آیت کا مجموعہ سمجھتے ہیں حالانکہ اہل قرآن کریم اس کو الفاظ اور سورہ میں منحصر نہیں جانتے ہیں بلکہ اس سلسلہ میں اس سے وسیع نظریہ رکھتے ہیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے کہا : اصول کافی میں ایک روایت پایا جاتا ہے کہ اسی طرح بعینہ اہل سنت کے یہاں بھی راویوں کے اختلاف کے ساتھ امام علی (ع) سے نقل کیا ہے اور شیعہ اور اہل سنت کے استناد سے یقین حاصل ہو جاتا ہے کہ یہ روایت صادر ہوا ہے کیوں کہ الفاظ اور جملہ بندی معصومین (ع) کا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۵/