رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شرعی اعلی اسلامی کونسل لبنان نے گذشتہ روز اس ملک کے مفتی شیخ عبداللطیف دریان کی زیر صدارت دارالافتا میں منعقدہ جلسہ میں لبنان و عالم اسلام کے موجودہ مسائل پر گفت و گو و تبادل نظر کیا ۔
اس جلسہ کے ختم ہونے کے بعد منتشر پیغام میں بیان ہوا ہے کہ اس ملک کے صدر جمہور و پارلیہ مینٹ کے اسپیکر اور وزیر اعظم کے درمیان تعاون و ہمکاری کا معاہدہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ ان تین اہم عہدہ داروں کے ساتھ تعاون ایک امانت ہے کہ اس کی حفاظت ضروری ہے ۔
اس کونسل نے معین وقت پر انتخابات کے انعقاد ہونے کی ضرورت کی تاکید کرتے ہوئے وضاحت کی : معین وقت پر انتخابات کا انعقاد ایک عام بات ہے اور ضروری ہے کہ اپنے صحیح وقت پر انجام پائے اور اس میں کسی بھی طرح کا شک و شبہ جائز نہیں ہے ۔ انتخابات میں تاخیر کی بات کرنے کا معنی یہ ہے کہ لبنان کی فضا کو آلودہ کرنا اور لبنان کو ایک نئے سیاسی بحران میں گرفتار کرنا ہے ۔
لبنان کے شرعی کونسل نے اس اشارہ کے ساتھ کہ لبنان کی بہت سے باشندے بیکاری و فقر سے دو چار ہو رہے ہیں اور اقتصادی حالات میں تنزلی کا شکار ہیں اس حالات میں ملک و شہریوں کی مفاد میں سماجی و اقتصادی و معیشتی حالات میں بہتری کی طرف قدم بڑھایا جائے اور حکومت کو چاہیئے کہ اس مسئلہ میں وسیع پیمانہ پر کوشش کریں ۔
اس پیغام میں فسلطین کی حالیہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی گئی ہے : یہ کونسل ہمیشہ فلسطینی قوم کے حالت زار کے فکر میں ہے خاص کر قدس شہر کو صیہونی غاصب حکومت کی طرف سے قبضہ کئے جانے کے خلاف اپنے اقدام کو جاری رکھے گا اور اسی طرح امریکا کے صدر جمہور کی طرف سے قدس شریف کو صیہونی غاصب حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھے گا ۔
اس کونسل نے تاکید کی ہے : قدس شریف فلسطین عربی حکومت کا دارالحکومت باقی رہے گا اور فسطینی کبھی بھی اپنے سرزمین کے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے نگے اور اپنے سرزمین کے غاصبوں کا مقابلہ کرے نگے ۔
علماء لبنان نے اپنے پیغام کے اختمامی حصہ میں تاکید کی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ایک عالمی انسانی مسئلہ ہے اور ہمیشہ عربی و اسلامی قوم کی ضمیر صیہونی دشمن کہ جو یہودی سازی اور یہودی بستی کی توسیع میں مشغول ہے اس سے عربی سرزمین کی آزادی تک زندہ باقی رہے گا ۔/۹۸۹/ف۹۷۴/