رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے پیر کے روز لگزمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے بارے میں کسی نئے فیصلے کی توقع نہیں رکھی جانی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے بارے میں ایٹمی معاہدے کی مکمل حمایت کی امید رکھی جانی چاہئے۔ فیڈریکا موگرینی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ایٹمی معاہدے کا تحفظ مغرب کے لئے ایک حیاتی مسئلہ ہے اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اپنے لگزمبرگ اجلاس میں ایک بار پھر ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی ضرورت پر تاکید کریں گے۔انھوں نے کہا کہ مغرب کے تین ممالک منجملہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی یورپی یونین کے تمام دیگر اراکین کو اس سلسلے میں انجام پانے والی تمام کوششوں خاص طور سے حکومت امریکہ کے ساتھ ہونے والے رابطوں اور ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے ایران کے ساتھ جاری امور کے بارے میں آگاہ کریں گے۔یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا کہ مغرب اس بات کی پوری کوشش کر رہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کوباقی رکھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند رہا ہے اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے اپنی تمام رپورٹوں میں اس کی تصدیق بھی کی ہے۔ایٹمی معاہدہ، یورپی یونین کی نظر میں سرد جنگ کے بعد سیاسی و سفارت کاری کے میدان میں ایک بڑی بین الاقوامی کامیابی شمار ہوتا ہے۔ جبکہ ایٹمی معاہدہ یورپی یونین کے تجارتی و اقتصادی تعلقات کے دوبارہ آغاز کا باعث بھی بنا ہے اور وہ اب آسانی سے ایران میں، جو مشرق وسطی کا بہت زیادہ اہم ملک سمجھا جاتا ہے، اپنے اقتصادی مواقع ضائع نہیں ہونے دے گی۔
دوسری جانب یورپی ممالک کو ایٹمی معاہدے میں اصلاح اور واشنگٹن کی شرطوں کو اس میں شامل کرنے کے لئے امریکی حکومت کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پیر کے روز ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ فرانسیسی صدر امانوئل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی امریکی صدر ٹرمپ سے اپریل اور مئی میں ہونے والی الگ الگ ملاقات سے ایٹمی معاہدے کے مستقبل کا تعین ہو گا۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے کے دورہ واشنگٹن کو شمار کیا جائے تو یہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے بارہ مئی سے قبل یورپی رہنماؤں کی آخری کوشش ہو گی۔اس اخبار نے تاکید کے ساتھ لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کے آخری فیصلے کا دارو ومدار میکرون، مرکل اور تھریسا مئے کے دورہ واشنگٹن پر ہو گا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے اور نئی پابندیوں کے نفاذ سے اس بین الاقوامی معاہدے کی بنیاد ہی متزلزل ہو جائے گی اور یہ اقدام ایران کی، ان پرامن جوہری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے جواز پر منتج ہو گا جو اس معاہدے کی بنا پر کسی حدتک محدود ہو گئی ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰