رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی ڈویثزن کی جانب سے اسلامک ریسرچ سینٹر عائشہ منزل افطار عشائیہ میں منعقدہ فکر امام خمینی سیمینار کے موقعہ پر خطاب میں کہا کہ امام خمینی وہ عظیم عالمی اسلامی رہنما تھے جنہوں نے امت مسلمہ کو استعماری طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا درس دیا۔
انہوں نے بیان کیا کہ ان کی آواز دنیا کی ان طاقتوں کے خلاف تھی جو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کرکے دنیا بھر میں اسلام کی شکل میں من پسند مذہب کا اجرا چاہتے تھے۔ امام خمینی نے ایران میں انقلاب برپا کر کے اڑھائی ہزار سالہ شہنشاہی کو سرنگوں اور رعونت و تکبر کے بت کو پاش پاش کیا اور امت مسلمہ کو بتایا کہ جہاں بھی اسلام کے تشخص کو خطرہ ہو اس طرح توحید کا پرچار کیا جائے۔ان کا انقلاب اللہ کی زمین پر اللہ کے قانون کو نافذ کرنے کے لیے تھا۔
امام خمینی قدس سرہ ایک عارف باللہ اور ایسے عالم ربانی تھے جن کی دوستی و دشمن خدا کی خاطر جن کی تھی۔وہ اللہ کے نظام توحید اور ربوبیت کے نظام پر کامل یقین اور ایمان رکھتے تھے۔ ان کا ایمان تھا کہ اس کائنات میں سب سے بڑی طاقت اور قدرت اللہ کی ذات ہے اور اسی پر توکل کرنا چاہیے۔
انہوں نے ناموس دین کے دفاع کے لیے آواز بلند کی۔ ناموس دین کے دفاع کا یہ تقاضہ ہے کہ دین کتابوں اور الماریوں میں بند نہ رہے بلکہ دین کی اصلی تعلیمات محفوظ بھی رہیں اور معاشرے پر اللہ کے دین اور قانون کو نافذ بھی کیا جائے۔امام خمینی نے اس کام کے لیے اپنے آپ کو آمادہ کیا۔سیر و سلوک اور تہذیب نفس کے مراحل طے کیے۔ عظیم ترین اساتیذ اور مربیوں کے زیر اثراپنے علمی درجات کو بلندی پر لے گئے۔
علم و عمل کے زیور کے ساتھ ساتھ تہذیب نفس سے اپنے باطن کو بھی آراستہ کرتے رہے جواللہ کے نظام کو معاشرے میں نافذ کرنے کا بنیادی مرحلہ ہے۔ انبیاء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے طاغوتی ا ور سرکش قوتوں کے ساتھ ٹکرائے۔دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کی۔ان کا مقابلہ زمانے کے طاغوتی نظام کے ساتھ تھا۔امام خمینی کے چاہنے والے اپنے رہبر کی آواز پر ظلم و ستم کے سامنے ڈٹے رہے لیکن سرنگوں نہیں ہوئے۔
امام خمینی نے کبھی رہنما ہونے کا دعوی نہیں کیا بلکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کے طرز عمل سے متاثر ہو کر انہیں امت مسلمہ کا لیڈر سمجھتے تھے۔مسلمانوں کے دلوں میں ان کی محبت موجزن تھی۔ان کی وفات پر ہر شخص غمزدہ اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔
انہوں نے کہا دور عصر کی طاغوتی قوتوں کو مقابلہ کرنے کے لیے امام خمینی کی حکمت،تدبر اور جرات کو اپنا طرز زندگی بنانا ہوگا۔افطار عشائیہ میں علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ نثار قلندری،علی عرفان عابدی،علامہ باقر عباس زیدی،علامہ نقی نقوی،علامہ اظہر نقوی،علامہ صادق جعفری،شبر رضا،ضیاء الحسن،علی حسین نقوی،علامہ علی انور،علامہ احسان دانش سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کےرہنماوں اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد موجود تھی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/