رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے حکومت کی اہم شخصیات اورڈائریکٹروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اس معاہدے سےنکلے ہوئے تقریبا 51 روز ہو گئے ہیں دنیا کے تقریبا سبھی ممالک نے امریکی صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام کی مذمت کی اور کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ ایران اپنے موقف سے پیچھے ہٹا ہے اور پابندیوں سے ڈر گیا ہے۔ لیکن سب نے یہی کہا کہ ایران نے عقل و منطق سے فیصلہ کیا ہے۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے جوہری معاہدے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور صیہونی لابی اور اسی طرح علاقے میں ایران کے بد خواہوں نے یہ سوچا تھا کہ امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد ایران بھی چند گھنٹوں کے بعد اس عالمی معاہدے سے نکل جائیگا لیکن ایران نےعجلت اور جذبات میں آئے بغیر فیصلہ کیا۔
ایران کے صدر نے کہا کہ جب ایران نے یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے یورپی ممالک، روس اور چین کی درخواست پر جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے انھیں ایک موقع دیتا ہے تو امریکی اور صیہونی حکام اور اسی طرح علاقے میں ایران کے بد خواہوں کے اوسان خطاء ہو گئے اور انھیں ایرانی قوم کی تدبیر کی ایسی کاری ضرب لگی کہ وہ اس کی فکر بھی نہیں کرتے تھے۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے نئے موقف کے خلاف ڈٹ جانےکیلئے تین آپشن موجود تھے یعنی امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے، اندرونی اختلافات کے ساتھ امریکا کا مقابلہ کیا جائے اور اندرونی اختلافات کے بغیر اور قومی عزت و سربلندی کے ساتھ امریکہ کا مقابلہ کریں لیکن ایرانی قوم نے تیسرے آپشن یعنی اندرونی اختلافات کے بغیر اور قومی عزت و سربلندی کے ساتھ امریکہ کا مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا اور ہم امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/