رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ شام میں اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی کا مقصد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاونت فراہم کرنا ہے اور یہ عمل دمشق حکومت کی باضابطہ درخواست کے مطابق ہے۔
یہ بات ایران میں تعینات روسی سفیر 'لئوان جگریان' نے روسی اخبار 'کومرسنت' کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی اہلکاروں کی طرح شام میں ایرانیوں کی موجودگی بھی قانون کے مطابق ہے جس پر دمشق حکومت کی رضامندی ہے۔
روسی سفیر نے شام سے نکلنے کے حوالے سے ایران پر روس کے ممکنہ دباؤ سے متعلق کہا کہ ایران کی شام میں موجودگی قانون کے مطابق ہے اور وہ روس کی طرح انسداد دہشتگردی کے عمل میں شریک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات شام میں جھڑپ سامنے آتی ہے ہمیں ایران اور اسرائیل کے درمیان آمنے سامنے ہونے پر تشویش ہوتی ہے لہذا ہم ایسے واقعات کو روکنے کے لئے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لاتے ہیں۔
لئوان جگریان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایسا ملک نہیں جس پر دباؤ ڈالا جاسکے، وہ آزاد اور خودمختار ہے جو ایک مستقل خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانیوں کے ساتھ کام اور تعاون کیا جاسکتا ہے مگر ان پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا اور ہم ایسے رویے کو غیرتعمیری سمجھتے ہیں۔
روسی سفیر نے ایران مخالف امریکہ کی حالیہ پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ روس یورپی یونین کے ساتھ ایران سے تجارت کو بڑھانے کے لئے پُرعزم ہے اور ہم اس مقصد کے لئے امریکی اقدامات کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے ایران کو روس اور شام کا اہم اور کلیدی پارٹنر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران، جوہری معاہدے پر مکمل عمل کررہا ہے اور روس بھی اس حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/